رابطہ عالم اسلامي نے بتايا کہ روہنگيا مسلمان بہت ظلم و ستم کا شکار ہيں مگر بين الاقوامي دلچسپي کے سبب حالات دن بہ دن کن8رول ميں آتے جارہےہيں رابطہ اسلامي نے مينمار ميں دہشت گرد عناصر کي مسلمان اقليت کے خلاف جرائم کو سب سے زيادہ دہشت گردي کي علامت قرار ديا۔ رابطہ عالم اسلامي نے بين الاقوامي کميون8ي کو مينمار حکومت اور دہشت گردوں کے خلاف منظم اقدامات کي دعوت دي تاکہ دہشت گردي پر قابو پايہ جاسکے اور ہرطرح کي چهو8ي بڑي کاروايوں کي روک تهام کي جاسکے۔ رابطے نے عالمي کميون8ي کو دعوت دي کہ جس طرح ہم نے مل کر داعش نام نہاد اسلامي دہشت گرد تنظيم پر قابو پايا ہے اسي طرح ہم متحد ہوکر روہنگيا مسلمانوں کي مدد کريں تاکہ انہيں اور مظلوم دنيا کو انصاف مل سکے۔ رابطے نے ۲۵اگس8 سے اب تک حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق بتايا کہ چه ہزار تين سو چونتيس اموات وہ چکيں جبکہ آ8ه ہزار سے زايد زخمي ہيں اور پانچ سو مسلمان عورتوں کے ساته نا روا سلوک کيا گيا ہے۔ اس کے علاوہ ۱۰۳ گاوں جلاديے گئے جس ميں ۲۳۲۵۰ روہنگيا مسلمانوں کے گهر جلا ديے گئے۔ ۳۳ ہزار سے زيادہ لوگ بے گهر ہو چکے ہيں اور چوبيس ہزار خاندان بنگلہ ديش منتقل ہو گئے جبکہ ايک لاکه نوے ہزار ابهي منتظر ہيں کے ان کو کہيں منتقل کياجاے۔ رابطہ عالم اسلامي نے واضح کيا کہ ۱۹۴۸ سے مملکت سعودي عرب نے تين لاکه روہنگيا مسلمانوں کوپناہ دي ہوئي ہے اور اقوام متحدہ ميں اپني جانب سے ان مينمار کے خلاف اپني شکايات درج کروائي ہيں -