حالة انتظار في الأهلي بسبب ميندي    تشكيل النصر المتوقع أمام الخلود اليوم في دوري روشن    عنيزة تحتضن لقاء "ليلة مراسم الرمضانية" بمشاركة نخبة من إعلاميي القصيم    محاريب المسجد النبوي لمسات معمارية إسلامية ميزتها النقوش والزخارف البديعة    السفير المناور يرفع الشكر للقيادة بمناسبة تعيينه سفيرًا لدى المكسيك    ارتفاع أسعار النفط    منتدى منافع الثالث يعزز الاستدامة والاستثمار في خدمة ضيوف الرحمن    الكشافة يقدمون خدماتهم لزوار المسجد النبوي    جمعية حفظ النعمة تحفظ فائض وجبات الإفطار في المسجد النبوي الشريف    الفتح يتغلب على الرائد بثلاثية    ولي العهد‬⁩ والرئيس الروسي يستعرضان هاتفيا جهود حل الأزمة الأوكرانية    موسم الرياض يرعى نزال كامبوسوس جونيور ضد يوردان.. ونيكولسون تدافع عن لقبها العالمي في أستراليا    تحقيق أممي: الاحتلال يرتكب جرائم إبادة جماعية بحق الفلسطينيين    أمير منطقة المدينة المنورة يطلق حملة "جسر الأمل"    المملكة ترحب باتفاق ترسيم الحدود بين جمهوريتي طاجيكستان وقرغيزستان    وفاة الأميرة نورة بنت بندر آل سعود    إطلاق 16 كائنًا فطريًا في محميات العلا    أمانة القصيم تُعلن جاهزيتها لانطلاق مبادرة "بسطة خير السعودية"    اكثر من 100 معاملة يتم إنجازها يومياً بالمنطقة عبر مبادرة الفرع الافتراضي    جمعية العناية بالمساجد " إعمار " تنفذ برنامج " سقيا المصلين "    قطاع ومستشفى بلّحمر يُنفّذ حملة "صُم بصحة"    قطاع وادي بن هشبل الصحي يُفعّل حملة "صُم بصحة"    جامعة الملك عبدالعزيز تحتفل بيوم العلم السعودي بسباق "راية العز"    جامعة أمِّ القُرى تحتفي بيوم العَلَم    نائب أمير منطقة مكة يرأس اجتماع لجنة الحج المركزية    نائب أمير منطقة مكة يستقبل رئيس المحكمة الجزائية بجدة    محافظ الطائف يناقش تقرير لجنة الأسواق الشعبية    "بسطة خير السعودية" تنطلق لدعم 80 بائعًا متجولًا بالشرقية    نيابة عن خادم الحرمين الشريفين وأمام سمو ولي العهد.. السفراء المعينون حديثًا لدى عدد من الدول الشقيقة والصديقة يؤدون القسم    تصدع الأرض ..صمام الأمان    عَلَم التوحيد    رمضان والحنين..!    لا منتصر بحرب الرسوم    العلا.. تضاريس ساحرة ونخل باسق    في معنى التأمل    مبيعات كمبيوترات «الذكاء الاصطناعي» تقفز 51 مليار دولار    إنشاء وزارة كفاءة الحكومة.. الأمر التنفيذي الأهم لإدارة ترمب    النفوذ الصيني في أعالي البحار يهدد الأمن القومي الأميركي    مكة في عهد يزيد بن عبدالملك بن مروان.. استقرار إداري رغم التحديات السياسية    طيبة الطيبة.. مأرز الإيمان    مجندات الوطن    قوة دعم الحرم للدفاع المدني تواصل جهودها في الحرمين الشريفين    المشي في رمضان.. رياضة وصحة    نصائح لمرضى الكلى في رمضان.. يجب الالتزام بأساليب التغذية السليمة    بريد القراء    حمدالله يقود الشباب لاكتساح العروبة    الصين تتفوق عسكريا على أمريكا    تزامنًا مع يوم العلم السعودي.. "بِر جازان" تطلق مبادرة "حراس الأمن في عيوننا"    تسلا تحذر من أنها قد تصبح هدفا لرسوم جمركية مضادة    خناقة بمسجد!    مباحثات جدة الإيجابية "اختراق كبير" في الأزمة الروسية الأوكرانية    فرع هيئة الصحفيين بجازان يحتفي بيوم العلم السعودي بالتعاون مع فندق جازان ان    تعهد بملاحقة مرتكبي انتهاكات بحق وافدين.. العراق يعيد مواطنيه من «الهول» ويرمم «علاقات الجوار»    مشروع الأمير محمد بن سلمان يحافظ على هوية مسجد الجامع في ضباء    ارتفاع الفائض التجاري للمملكة خليجياً    أمير القصيم يزور شرطة المنطقة ويشارك رجال الأمن مأدبة الإفطار    سعوديات يدرن مركز الترميم بمكتبة المؤسس    دلالات عظيمة ليوم العلم    







شكرا على الإبلاغ!
سيتم حجب هذه الصورة تلقائيا عندما يتم الإبلاغ عنها من طرف عدة أشخاص.



حج: عشق الٰہي کا مظہراتم
نشر في عكاظ يوم 29 - 08 - 2017

حج کيا ہے ؟؟؟ عشق والفت ، وارفتگي ومحبت ميں ڈوبے ہوئے اس سفر کا نام ہے جس ميں ايک عاشق ِ سرگشتہ بحکم ِ خداوندي اپنے محبوب ومرغوب وطن کو چهوڑ کر جنگلوں ، بيابانوں اور صحراؤں کي خاک چهانتا ہوا سمندروں کو عبور کر کے ديار محبوب ميں داخل ہوتا ہے ، بال بکهرے ہوئے ، ناخن بڑهے ہوئے، گرد آلود سر ، تارک ِ مال وزر ، گهر سے بے گهر ، نہ کهانے کي پرواہ نہ پينے خبر، نہ وضعدار لباس ،نہ کلاہ وپاپوش کا احساس ، نہ چال ميں سکون نہ انداز ميں قرار ، آثار محبت سے وارفتہ ، خانہ محبوب کے تصور سے از خود رفتہ آہ وبکا سے سوختہ اور رسمي وقار و8مکيں سے دل گرفتہ، دل ودماغ عظمت ِ بيت الٰہي سے معمور، آنکهيں زيارت ِ روضہ نبوي سے مخمور ، قلب وجگر انورا وبرکات سے موفور بس ايک ہي دهن ميں مشغول، پراں پراں اور کشاں کشاں کوچۂ محبوب ميں کبهي يہاں تو کبهي وہاں ، کبهي مکہ، کبهي مدينہ، کبهي عرفات کبهي منيٰ ، غرضيکہ حج ان عاشقانہ اعمال اور والہانہ افعال کا نام ہے جو بے ساختہ ايک عاشق زارسے صادر ہوتے ہيں جو جذبہ محبت سے سر شار محبوب حقيقي کے ماسوا سے بے زار اور رضائے الٰہي کا جو ياوطلب گار ہے ۔ حج مبرور کي فضيلت: حج ايک انتہائي مقدس اور اہم فريضہ ہے؛جس کو سب سے عمدہ اور محبوب ترين اعمال ميں شمارکياگياہے ۔حضرت ابو ہريرہ -رضي اللہ تعالي عنہ-
بيان کرتے ہيں کہ(ايک بار)نبي کريم صلي اللہ عليہ وسلم سے دريافت کيا گيا کہ کون سے اعمال اچهے ہيں ؟ آپ صلي اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرمايا : "اللہ اور اس کے رسول پر ايمان لانا ۔" پوچها گيا پهر کون؟ فرمايا : "اللہ کے راستے ميں جہاد کرنا۔" پوچها گياپهر کون ؟ ارشاد فرمايا: " حج مبرور۔" ہيں (بخاري شريف) حج مبرور کيا ہے؟: وہ حج جس کے دوران کوئي گناہ کا ارتکاب نہ ہوا ہو۔ وہ حج جو اللہ کے يہاں مقبول ہو۔ وہ حج جس ميں کوئي ريا اور شہرت مقصود نہ ہو اور جس ميں کوئي فسق و فجور نہ ہو۔ وہ حج جس سے لو8نے کے بعدگناہ کي تکرار نہ ہو اور نيکي کا رجحان بڑه جائے ۔ وہ حج جس کے بعد آدمي دنيا سے بے رغبت ہوجائے اور آخرت کے سلسلہ ميں دل چسپي دکها ئے ۔
ہرنيکي کا ثواب ايک لاکه نيکيوں کے برابر : اور جب انسان حج کرنے جاتا ہے تو وہاں اللہ تعاليٰ اس کا بے انتہا اعزاز واکرام فرماتے ہيں اور ايک ايک نيکي کا اجرو ثواب بے انتہا بڑها ديتے ہيں چنانچہ بہت سي احاديث ِ مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ مکہ مکرمہ ميں کي جانے والي ہر نيکي کا ثواب ايک لاکه نيکيوں کے برابر ملتا ہے، ايک نماز پڑهيں تو ايک لاکه نماز پڑهنے کا ثواب ،ايک قرآن پڑه ليں تو ايک لاکه قرآن ختم کرنے کا ثواب، طواف کريں تو ہر قدم پر ايک نيکي لکهي جاتي ہے ايک گناہ معاف ہوتاہے اور ايک درجہ بلند ہوتا ہے ،حرم ميں بي8ه کر آدمي کچه بهي نہ کرےصرف بيت اللہ کو ديکهتا رہے اُسے بهي ثواب ملتا ہے حديث ميں آتا ہے:"ہر روز بيت اللہ پر ايک سو بيس رحمتيں نازل ہوتي ہيں جن ميں سا8ه بيت اللہ کا طواف کرنے والوں کو ملتي ہيں ، چاليس وہاں نماز پڑهنے والوں کو ملتي ہيں اور بيس اُسے ملتي ہيں جو بي8ها صرف بيت اللہ کوديکه رہا ہوتاہے ۔
«(الترغيب والترهيب) فريضہ ٔ حج کے ظاہري اعمال وارکان کي حقيقت ومعقوليت کا ادارک کرنے کے لئے عقل سليم فطرت سليمہ اور عشق حقيقي کا جذبۂ صادق شرط اولين ہے ، ورنہ عام دنيوي سوچ اور انساني عقل سے ديکها جائے تو يہ آمد ورفت يہ حيراني وسرگرداني يہ بے کلي اور بے تابي ، يہ والہانہ عقيدت ومحبت ، عقل وادراک سے کوسوں دور معلوم ہوتي ہے ، يہي وجہ ہے کہ کسي فارسي شاعر نے کہا ميان عاشق ومعشوق رمزيست کراماً کاتبيں را ہم خبر نيست دين اسلام ، فطرت انساني کے عين موافق ومطابق ہے ؛جس ميں انساني تقاضوں کي بهر پور رعايت رکهي گئي ہے ، اور جائز خواہشات کي تکميل کي پوري اجازت دي گئي ہے ، چونکہ فطرت انساني کا تقاضہ ہے کہ وہ اپنے مالک وخالق کے ساته عشق ومحبت کا اظہار کرے ، اس کے گهر کا طواف کرے ، اس کے دروازہ کو چومے اسي طرح ان آثار کي زيارت سے اپني دل بستگي کا سامان کرے تو اللہ تعاليٰ نے اپنے بندوں پر يہ احسان فرمايا کہ اس نے دنيا ميں ايک جگہ کو اپنے ساته نسبت عطا فردي بلکہ خانۂکعبہ ميں ايسي محبوبيت اور کشش رکهدي کہ اب ہمارے لئے محبت الٰہي کے اس جذبہ کو پورا کرنا، اور عشق حقيقي کي اس آگ کو جلا بخشنا آسان ہوگيا ،يہي وجہ ہے کہ جب حضرت عمرؓ حج کے لئے تشريف لے گئے اور حجر اسود کے پاس جاکر اس کو بوسہ دينے لگے تو اس کو مخاطب کر کے ارشاد فرمايا '' ائے حجر اسود! ميں جانتا ہوں کہ تو ايک پتهر ہے نہ تو نقصان پہنچا سکتا ہے او رنہ فائدہ پہونچا سکتا ہے اگر ميں رسول اللہ ا کو تجهے بوسے ديتے ہوئے نہ ديکهتا تو ميں تجهے بوسہ نہ ديتا‘‘ مگر چونکہ آپ ا کے ذريعہ اللہ تعاليٰ نے اس سنت کو قيامت تک کے لئے جاري فرماديا اس لئے اس کا چومنا عبادت بن گيا، کسي عارف نے کيا ہي خوب کہا ہے
نازم بچشم خود کہ جمال توديدہ است افتم بہ پائے خويش کہ بہ کويت رسيدہ است ہزار بار بوسہ ہم من دست خويش را کہ دامنت گرفتہ بسويم کشيدہ است ترجمہ: مجهے اپني آنکهوں پر ناز ہے کہ انہوں نے تيرا جمال ديکه ليا ہے ، ميں اپنے پاؤں پر گراجاتا ہوں کہ چل کر تيرے کوچہ ميں پہنچ گئے ہيں اورميں ہزاربار اپنے ہاتهوں کو بوسہ ديتا ہوں کہ انہوں نے تيرے دامن کو پکڑکر اپني طرف کهينچاہے ۔ اسي مضمون کو حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوي نور اللہ مرقدہ ٗ نے '' ارکان اربعہ کي عاشقانہ ترتيب ‘‘ کے عنوان سے يوں بيان فرمايا ہے کہ'' عشق مجازي والے کسي سے عشق ومحبت کي بنياد اس طرح رکهتے ہيں کہ محبوب سے آشنا ئي قائم کر نے کے لئے کئي کئي بار اس کے گهر جاتے ہيں ، جب آمد ورفت کا يہ سلسلہ پختہ دوستي کي بنيادوں پر ديواريں بلند کر چکتا ہے تو پهر محبوب کي ضيافت اور اپنے گهر بلا کر مہماني کا مقام پيدا کيا جاتا ہے جس کا مطلب يہ ہے کہ اس کے لئے مال خرچ کر نے ميں دريغ نہيں کيا جاتا ، جب محبت اس مقام پر پہنچ جا تي ہے تو پهر اس کے بعد محبت کا وہ مقام آتا ہے جس ميں عاشق کو نہ اپنے کهانے کي پرواہ ہوتي ہے نہ پينے کي نہ خويش واقارب کا خيال ہوتا ہے نہ حظ نفس کا ، گويا محبوب کي محبت پر اپني خواہشات نفساني وجسماني کو قربان کرديتا ہے اور پهر اس کے بعد بالآخر وہ مقام آجاتا ہے کہ عاشق مجنونيت وفرہاديت کے قالب ميں ڈهل کر ديوانگي اختيار کرليتا ہے۔
اس طرح حج کے اعمال ميں مجنون کا عشق اور فرہاد کي جگر سوزي کا رفرمانظر آتي ہے جس کو وفور عشق کي غايت اور کمال محبت کي انتہا سے تعبير کيا جا سکتا ہے ۔ افعال ِ حج کے ظاہراً مافوق الاداراک ہونے کي بڑي حکمت يہ بهي ہے کہ اسلام سراسر بندگي اور سر افگندگي سے عبارت ہے لہٰذا جو ہم نے اپنے دلوں ميں عقل وخرد کے بڑے بڑے بت تعمير کئے ہيں ، اس عبادت حج کے ذريعہ قدم قدم پر ان بتوں کو پاش پاش کيا جاتا ہے اور يہ بات راسخ کرائي جاتي ہے کہ اس کائنات ميں اگر کوئي چيز قابل تعميل اور لائق اتباع ہے تو وہ صرف اور صرف ہمارا حکم ہے چاہے اس چيز کا عقل وخرد سے کوئي تعلق نہ ہو اسي کو شاعر نے کہا ہے سرِ تسليم خم ہے جو مزاجِ يار ميں آئے اگر بخشے زہے قسمت نہ بخشے تو شکايت کيا علاوہ ازيں ،حج ايک کثير المقاصد اور کثير الفوائد عبادت ہے جس کے ديني اور دنياوي فوائد اس قدر ہيں کہ انہيں شمار کرنے کے لئے ايک مستقل کتاب درکار ہے-
اللہ تعاليٰ نے قرآن مجيد ميں اس حقيقت کا اظہار ان الفاظ ميں فرمايا ہے: { لِيَشْہَدُوْا مَنَافِعَ لَہُمْ } '' لوگ يہاں آئيں اور آکر ديکهيں کہ حج ميں ان کے لئے کيسے کيسے ديني اور دنياوي فوائد ہيں -‘‘ غور فرمائيے !حجاج کرام کا گهر بار اہل و عيال اور اپني تمام مصروفيتيں چهوڑ کر اللہ کے گهر کي زيارت کے لئے طويل سفر پر نکل کهڑے ہونا ،رجوع الي اللہ اور توکل علي اللہ کي ايک خاص کيفيت انسان کے اندر پيدا کر ديتا ہے، دوران سفر خالص اللہ کي رضا کے لئے ہر قسم کي تکليف اور پريشاني برداشت کرنا يقينا تزکيہ نفس کا باعث بنتا ہے،دنيا کے مختلف حصوں ميں رہنے والے‘ مختلف زبانيں بولنے والے،مختلف لباس پہننے والے، مختلف رنگوں اور مختلف نسلوں سے تعلق رکهنے والے لوگوں کا ايک ہي مرکز پر پہنچنے کے لئے چل پڑنا، ميقات پر پہنچ کر اپنے قومي لباس اتار کر ايک ہي طرز کا سادہ سا فقيرانہ لباس پہن لينا، مساوات کي ايک ايسي عملي تعليم ديتا ہے جس کي مثال دنيا کے کسي دوسرے مذہب ميں نہيں ملتي-Mazameen.com
امير، فقير، شاہ، گدا، عربي،عجمي، شرقي،غربي سبهي لوگوں کا ايک ہي لباس ميں ، ايک ہي زبان ميں ، ايک ہي رخ پر ايک جيسے الفاظ ميں ترانہ توحيد بلند کرنا اور پهر ايک ہي وقت ميں ايک ہي رخ پر ايک ہي طريقہ پر اپنے مالک و آقا کے حضور سجدہ ريز ہونا‘ زبان‘ رنگ‘ نسل اور وطن وغيرہ کے نام پر بنائي ہوئي قوموں کے خود تراشيدہ بتوں کو توڑ پهوڑ کر بس ايک ہي قوم — قوم رسول ہاشمي– بننے کا درس ديتا ہے ايک ہي رنگ يعني اللہ کا رنگ (صِبْغَۃَاللّٰہِ) اختيار کرنے کي تعليم ديتا ہے، حرم ميں داخل ہونے کي پابندياں ، احرام کي پابندياں ، آپس ميں ايک دوسرے کے ساته امن و سلامتي اور عزت و احترام کے ساته زندگي بسر کرنے کا سليقہ سکهاتي ہيں – غور کيجئے تو محسوس يہ ہو گا کہ اسلامي تعليمات کا کوئي ايسا گوشہ باقي نہيں بچتا جس کي تعليم دوران حج بلا واسطہ يا بالواسطہ نہ دي گئي ہو اتفاق اور اتحاد کي تعليم، قرباني و ايثار کي تعليم، نظم و ضبط کي تعليم، باہم و دگر مربوط رہنے کي تعليم،دعوت و جہاد کي تعليم، يکسوئي اور يکجہتي کي تعليم ،مساوات اور مواخاۃ کي تعليم ،امن و سلامتي کي تعليم ،وحدت ملت کي تعليم، رجوع الي اللہ کي تعليم، اتباع سنت کي تعليم اور عقيدہ توحيد کي تعليم-
مکمل تحرير — http://mazameen.com/?p=27178


انقر هنا لقراءة الخبر من مصدره.