اسي ہفتہ تقريبا دنيا کے تمام مسلم خطَوں سے مسلمان ميدان عرفات پہنچ کر اپنے علاقوں کي نمائندگي کررہے تهے۔ حج ايک ايسي آرزو جس کي پورا ہونے کي تمنا ہر مسلمان کرتا ہے ،يہ ايک ايسا خواب ہے جس کي تعبير کے انتظار ميں عمريں بيت جاتي ہيں ۔خوش نصيب ہيں وہ لوگ جنہيں حج کي سعادت نصيب ہوئي اس موقع پر بلا لحاظ تفريقِ عقائد و مکاتب فکر اور مسالک کے لوگ جوق در جوق سفر محبت ميں دوڑے دوڑے چلے آتے ہيں۔ حج حقيقي بهائي چارے کے جذبات کے ساته بلا لحاظ رنگ ونسل تہذيب وتمدن جمع ہونے کا نام ہے ۔ اس اتحاد ہو قائم رکهنے کي سعي امت مسلمہ کي ذمہ داري بهي ہے اور ضرورت بهي۔ سفر حج ميں عموما ساته سفر کرنے والے ايک دوسرے کو عمر بهي نہيں بهولتے ، ان کي آپسي محبت اور تعلق قابل ديد ہوتا ہے۔ دراصل سفر کسي کو پرکهنے کي ايک موثر اور بہترين کسو8ي ہے جب ساتهي مسافر ان پيمانوں پر پورے اترتے ہيں تو ان کي سنگت ہميشہ کے لئے يادگار بن جاتي ہے۔ دين اسلام ہے ہي اخوت اور محبت کي تشہير و ترويج کا نام سو اس کي ہر عبادت ميں اتحاد واتفاق کي صورت گري ايک اہم عنصر ہوتي ہے۔ تعجب ہوتا ہے ان لوگوں پر جو اس پرامن دين کے نام ليوا بهي کہلاتے ہيں اور تشدد و ظلم کے پيمبر بهي بنے رہتے ہيں ۔ دہشت گردوں کا کوئي دين ومذہب نہيں ہوتا کيونکہ دنيا کا کوئي بهي مذہب تشدد کي تعليم نہيں ديتا۔