الذهب يتجه نحو أفضل أسبوع في عام مع تصاعد الصراع الروسي الأوكراني    المنتخب السعودي من دون لاعبو الهلال في بطولة الكونكاكاف    "الجمارك" في منفذ الحديثة تحبط 5 محاولات لتهريب أكثر من 313 ألف حبة "كبتاجون    خطيب المسجد الحرام: ما نجده في وسائل التواصل الاجتماعي مِمَّا يُفسد العلاقات ويقطع حِبَال الوُدِّ    استنهاض العزم والايجابية    الملافظ سعد والسعادة كرم    المصارعة والسياسة: من الحلبة إلى المنابر    فرصة لهطول الأمطار على معظم مناطق المملكة    "فيصل الخيرية" تدعم الوعي المالي للأطفال    الرياض تختتم ورشتي عمل الترجمة الأدبية    لبنان يغرق في «الحفرة».. والدمار بمليارات الدولارات    حلف الأطلسي: الصاروخ الروسي الجديد لن يغيّر مسار الحرب في أوكرانيا    رواء الجصاني يلتقط سيرة عراقيين من ذاكرة «براغ»    «آثارنا حضارة تدلّ علينا»    «قبضة» الخليج إلى النهائي الآسيوي ل«اليد»    «السقوط المفاجئ»    أرصدة مشبوهة !    التدمير الممنهج مازال مستمراً.. وصدور مذكرتي توقيف بحق نتنياهو وغالانت    أشهرالأشقاء في عام المستديرة    د. عبدالله الشهري: رسالة الأندية لا يجب اختزالها في الرياضة فقط واستضافة المونديال خير دليل    إجراءات الحدود توتر عمل «شينغن» التنقل الحر    الثقافة البيئية والتنمية المستدامة    عدسة ريم الفيصل تنصت لنا    المخرجة هند الفهاد: رائدة سعودية في عالم السينما    إطلالة على الزمن القديم    «بازار المنجّمين»؟!    مسجد الفتح.. استحضار دخول البيت العتيق    مشاعل السعيدان سيدة أعمال تسعى إلى الطموح والتحول الرقمي في القطاع العقاري    تصرفات تؤخر مشي الطفل يجب الحذر منها    البيع على الخارطة.. بين فرص الاستثمار وضمانات الحماية    لتكن لدينا وزارة للكفاءة الحكومية    المياه الوطنية: واحة بريدة صاحبة أول بصمة مائية في العالم    أخضرنا ضلّ الطريق    أشبال أخضر اليد يواجهون تونس في "عربية اليد"    5 مواجهات في دوري ممتاز الطائرة    فعل لا رد فعل    ترمب المنتصر الكبير    صرخة طفلة    «إِلْهِي الكلب بعظمة»!    محافظ عنيزة المكلف يزور الوحدة السكنية الجاهزة    وزير الدفاع يستعرض علاقات التعاون مع وزير الدولة بمكتب رئيس وزراء السويد    إنعاش الحياة وإنعاش الموت..!    المؤتمر للتوائم الملتصقة    رئيس مجلس أمناء جامعة الأمير سلطان يوجه باعتماد الجامعة إجازة شهر رمضان للطلبة للثلاثة الأعوام القادمة    الأمن العام يشارك ضمن معرض وزارة الداخلية احتفاءً باليوم العالمي للطفل    إطلاق 26 كائنًا مهددًا بالانقراض في متنزه السودة    محمية الأمير محمد بن سلمان الملكية تكتشف نوعاً جديداً من الخفافيش في السعودية    مدير عام فرع وزارة الصحة بجازان يستقبل مدير مستشفى القوات المسلحة بالمنطقة    "التعاون الإسلامي" ترحّب باعتماد الجمعية العامة للأمم المتحدة التعاون معها    «المرور»: الجوال يتصدّر مسببات الحوادث بالمدينة    استضافة 25 معتمراً ماليزياً في المدينة.. وصول الدفعة الأولى من ضيوف برنامج خادم الحرمين للعمرة    «المسيار» والوجبات السريعة    وزير العدل يبحث مع رئيس" مؤتمر لاهاي" تعزيز التعاون    أفراح آل الطلاقي وآل بخيت    أمير الرياض يرأس اجتماع المحافظين ومسؤولي الإمارة    أمير الحدود الشمالية يفتتح مركز الدعم والإسناد للدفاع المدني بمحافظة طريف    أمير منطقة تبوك يستقبل سفير جمهورية أوزبكستان لدى المملكة    سموه التقى حاكم ولاية إنديانا الأمريكية.. وزير الدفاع ووزير القوات المسلحة الفرنسية يبحثان آفاق التعاون والمستجدات    







شكرا على الإبلاغ!
سيتم حجب هذه الصورة تلقائيا عندما يتم الإبلاغ عنها من طرف عدة أشخاص.



عشقِ الٰہي کا سفر
نشر في عكاظ يوم 29 - 08 - 2017

راحت علي صديقي قاسمي راحت علي صديقي قاسمي رابطہ : 9557942062 عشق فطرت انساني کي معراج ہے ، حيات جاوداني کا باعث ہے ،کاميابي و کامراني کا ذريعہ ہے ،رفعت و بلندي کے حصول کا وسيلہ ہے ،جذبۂ عشق ہر انسان کے قلب ميں مستور ہوتا ہے ،احوال و کوائف اسے بهڑکاتے ہيں ، اس کے ظہور کا سبب بنتے ہيں اور کائنات ميں بسنے والے افراد عشق کے واقعات کا ديدار کرتے ہيں ،تاريخ انہيں محفوظ کرليتي ہے ،زمانہ انہيں حکايات و تمثيلات کا لباس عطا کرتا ہے، صديوں تک ان واقعات کو حافظہ اپنے اندر سموئے رکهتا ہے ،چوںکہ عشق ناقابل يقين صورت حال کو جنم ديتا ہے ، اسي لئے عقل اس سے ہميشہ مات کها جاتي ہے، عشق کي داستان عجب ہے ،تنہائي کو محفل گردانتا ہے ،بزم کو ويرانہ سمجهتا ہے ،آسائش ميں کوفت محسوس کرتا ہے ،تکليف ميں چہک ا8هتا ہے، آبلہ پاء کو باعث وجد خيال کرتا ہے ،تپتے ريت کو آبلوں کے پاني سے 8هنڈا کرنے کي سعئ پيہم کرتا ہے اور ريگستان ميں نقش پا ثبت کرديتا ہے ، آنسوؤں سے بنجر زمين کو سرسبز و شاداب کرنے کي کوشش کرتا ہے ، کبهي پہاڑ کو تودہ ريت کي مانند ختم کرديتا کبهي دوده کي نہر نکالتا ہے ، کبهي نيزوں بهالوں اور برچهيوں کي نوک پر بهي محبوب کا نام پکارتا ہے اور ثابت کرتا ہے ،''ہم تو عاشق ہيں تمہارے نام کے‘‘ کبهي مسکراتے ہوئے جان کا نذرانہ پيش کرتا ہے، اور دنيا و آخرت ميں سرخ رو ہوجاتا ہے ،يہي عشق کا اعجاز اور بڑپن ہے ۔ عشق حقيقي ہو يا عشق مجازي اس کي کيفيات کا عالم يہي ہے ،چوںکہ عشق انساني فطرت کا جزو ہے ،محسن و منعم سے محبت ہونا بشري تقاضہ ہے، انسانيت کي علامت ہے اور اللہ تبارک و تعالي سے زيادہ کوئي محسن نہيں ہو سکتا ، اللہ سے زيادہ کوئي منعم نہيں ہوسکتا ، کائنات چاند ،ستارے ، سيارے ، زمين و آسمان ، رزق غذا ،حسن و جمال ، مال و متاع ، طاقت و قوت تمام چيزيں اس کے احسان کا مظہر ہيں ،اس کے انعام کي روشن دليليں ،انسان سے باري تعالي کي محبت کي علامتيں ہيں ۔
چنانچہ فطرت انساني خالق کائنات سے محبت کو باعث سکون گردانتي ہے ،خدا سے محبت کے اظہار کو اپني بے چين روح کے لئے تسکين حاصل کرنے کا ذريعہ سمجهتي ہے ، فطرت مچلتي ہے ،خدا سے لپ8 جائے ،اس سے محبت کا اظہار کرے ،اس کي ياد ميں پراگندہ حال ہوجائے ،اس کي محبت ميں بوس و کنار کرے ،صحراؤں کي خاک چهانے ،ديوانوں کي طرح پتهر پهينکے ،محبوب کي ياد ميں پاگلوں کي طرح دوڑے ،اسي کيفيت کو تسکين بخشنے کے لئے مالک حقيقي نے سفر حج کو فرض کيا ہے ،ميرے بندہ ميرے دربار ميں آجا ،ہمسايوں رفيقوں عزيزوں کو چهوڑ کر ،اپنا وطن اپنے لوگ اپني م8ي سب سے جدا ہو کر ،کوسوں دور ہماري محبت ميں چلا آ ،موسم کي تبديلي برداشت کر ،سفر کي صعوبتيں جهيل ،ديوانوں کا لباس اختيار کر ، مجذوبوں کي وضع قطع بنا ، عاشقوں کي سي چال ڈهال اختيار کر ،بالوں اور ناخونوں سے ديوانگي کا اظہار ہونا چاہئے ،اعمال سے عشق کا اظہار ہونا چاہئے ، بڑي وضع سے خراما خراما چلتا تها ،اب دوڑ لگا ،پہاڑوں کي اونچائي پر جذبۂ محبت سے شرسار ہو کر چڑه ،شيطان کو کنکرياں مار ،عشاء مغرب ساته ادا کرلے ،عصر مغرب ساته کرلے مکمل ديوانگي کا اظہار کر ،سراپا عاشق بن جا ،ہمارے نام کا ورد کر ،ہمارے نام کي ر8 لگا اور سچا عاشق بن ۔
حج کے ارکان و اعمال پر غور کياجائے تو يہي احساس ہوتا ہے ،جيسے اللہ تعالي ہميں تسکين بخشنے اور اظہار محبت کرنے کے طريقے سکهلا رہا ہے،انسان کو اپني قربت کا تحفہ بخش رہا ہے ،اپني محبت کا قيمتي جوہر عطا کر رہا ہے اور غم عشق کي دولت سے مالا مال کر رہا ہے ، اس کي فطرت کو فطرت سليمہ ميں تبديل کر رہا ہے اور قلب ميں پوشيدہ محبت کا امتحان لے رہا ہے ،جانچ رہا ہے ،ہم اس کے احسانات و انعامات کو سمجهے ہيں يا نہيں ،اس کي نوازشات و عنايات ہميں نظر آئيں يا نہيں ،ہم کس حدتک اس کي ديوانگي کا جوہر حاصل کرپائے ہيں ،سفر حج ان ان کيفيات کو عياں کرتا ہے ، اسي لئے اللہ تعالي نے حج کي ادائيگي پر بے پناہ انعام رکها ہے ،نبي اکرم صلي اللہ عليہ وسلم سے مروي ہے کہ اگر حج کے دوران کسي شخص سے کسي شہواني فعل کا ارتکاب نہيں ہوتا ،تو وہ حج سے ايسا لو8تا ہے ،جيسے آج ہي ماں کے پي8 سے پيدا ہوا ہو۔
(بخاري ،مسلم ) اخلاص کے ساته حج کي ادائيگي انسان کي مغفرت اور گناہوں سے چه8کارہ کا باعث بنتي ہے ،عورتوں اور ضعيفوں کے لئے حج کو جہاد قرار ديا گيا ،منافع کے حصول کا ذريعہ قرار ديا گيا ،انسان عالمي سطح پر مسلمانوں کے احوال پرمطلع ہوتا ہے ،ذہن ميں وسعت اور فکر ميں گہرائي و گيرائي آتي ہے ،قرآن حج کے تعلق سے کہتا ،ليشہدوا منافع لہم ويذکراسم اللّٰہ في ايام معلومات۔(سورہ حج )تاکہ پہنچيں اپنے فائدوں کي جگہوں پر اور پڑهيں اللہ کا نام متعين دنوں ميں ،اس آيت نے واضح کرديا انسان ايام حج ميں جن مقامات کي زيارت کرتا ہے ،ان ميں اس کے لئے فائدہ چهپا ہوا ہے ،وہ فائدہ کيا ہے ،اس کے تعلق سے مولانامفتي محمد تقي عثماني اس آيت کي تفسير ميں لکهتے ہيں: ''اصل مقصد تو دنيوي و اخروي فوائد کي تحصيل ہے ،مثلا حج اور عمرہ اور دوسري عبادات کے ذريعہ انسان اللہ کي خوشنودي حاصل کرتا ہے ،اور ترقي حاصل کرتا ہے ،ليکن اس عظيم الشان اجتماع ميں بہت سے سياسي تمدني فوائد بهي حاصل ہوتے ہيں‘‘ (تفسير عثماني )حج ميں انسان کے لئے بے پناہ فائدہ مضمر ہيں ،اس کي دنيا و آخرت کي کاميابي کنجياں موجود ہيں ،ديار خدا ميں اس کے مرتبہ کي بلندي کے اسباب ہيں اور اس بڑه کر قابل رشک بات کيا ہوگي؟ احاديث ميں حاجيوں کو اللہ کا مہمان کہا گيا ہے ،آپ صلي اللہ عليہ وسلم سے مروي ہے کہ حاجي اللہ کے مہمان ہوتے ہيں ۔(نساء ) اسي طرح روايت ميں آتا ہے کہ حاجي کي زندگي قابل رشک اور موت قابل فخر ہوتي ہے ،اگر حاجي حالت احرام ميں وفات پاجائے ،تو قيامت کے دن لبيک اللهم لبيک پکارتا ہوا ا8هاياجائے گا۔(بخاري و مسلم) ان احاديث سے معلوم ہوتا ہے کہ حج کا مقام کتنا بلند ہے ،ليکن عشق و محبت خلوص و وفا جو حج ہي نہيں تمام عبادتوں کي روح ہے ،اگر يہ نہيں تو کچه بهي نہيں ہے ،محنت و مشقت سے بهرا محض تعب و تهکن اور کسي بهي شي کے حصول کا ذريعہ نہيں ہوگا ،اس لئے حج کي ادائيگي خالصتا اللہ کے لئے ہو اور اللہ کي محبت ميں ادا کيا جائے تو اس پر بے شمار انعام و اکرام کي بارش ہوگي اور اگر حج فرض ہونے کے بعد اس کي ادائيگي ميں کوتاہي کي تو عتاب اور سزا کے مستحق ہوںگے۔
وللّٰہ علي الناس حج البيت من استطاع اليہ سبيلا۔ ومن کفر فان اللّٰہ غني عن العٰلمين۔ (سورہ آل عمران ) سفر کي استطاعت اور حج ادا کرنے کي قدرت کے بعد اگر کوئي شخص حج ادا نہيں کرتا تو اللہ تعالي عالموں سے بے نياز ہے ،حج کي ادائيگي ميں تاخير کرنے پر عمر رضي اللہ جزيہ (8يکس )کرنے کا اعلان کرتے ہيں،اللہ کے نبي ؐيہودي اور نصراني ہو کر مرنے پر پرواہ نہيں کرتے۔
ان احاديث کے ضمن ميں سمجها جا سکتا ہے حج کتني اہم عبادت ہے اور حد درجہ اخلاص اس سفر عشق ميں درکار ہے ،مگر بہت سے لوگوں کا حال يہ ہے کہ فلسفۂ عشق کي روح کو مسخ کرتے ہيں ،دنيا کي رنگيني سے متاثر ہوجاتے ہيں ،نام و نمود کا خيال جذبہ عشق پر اثر انداز ہوتا ہے ،گهر سے نکلتے ہيں ،تو ڈهول نگاڑے بجاتے ہوئے ،سفر حج پر بارات کا گماں ہوتا ہے ،مکہ پہنچتے ہيں ،تو خانہ کعبہ کے ساته سيلفي کهينچ کر سوشل ميڈيا پر شہرت حاصل کرتے ہيں ،دنيا بهر کے سامان خريدتے ہيں، حج کو عبادت نہيں بلکہ خريد و فروخت کا سفر بناديتے ہيں، عشق کو شرمسار کرديتے ہيں اور خرد کو فتح سے ہمکنار کرديتے ہيں، حالاںکہ شاعر کہتا ہے :عشق کرتا ہے تو پهر عشق کي توہين نہ کر يا تو بے ہوش نہ ہو، ہو تو نہ پهر ہوش ميں آ جب اللہ تعالي نے اتنے عظيم فريضہ کي ادائيگي کا موقع دے ديا،اب کيا ضرورت باقي رہ جاتي ہے کہ انساني جهو8ي شہرت کي فکر کرے، عزت و ناموس کي فکر کرے ،جنوں کي لغت ميں يہ لفظ ہي کہاں ہيں ،وہ تکميل مقصد کي جانب گامزن ہے ،ہميں بهي اسي طرح اسي طرح اس موقع پر تياري کرني جيسے ايک عاشق اپنے معشوق سے ملتا ہے اور بارگاہ ايزدي ميں دعا کرني چاہئے کہ اللہ تعالي تمام مسلمانوں کو اپنے مقدس گهر کي زيارت نصيب فرمائے اور فريضۂ حج ميں جو کيفيت مطلوب ہے اس سے ہميں نواز دے ۔آمين (بصيرت فيچرس)


انقر هنا لقراءة الخبر من مصدره.