وزير العدل: مراجعة شاملة لنظام المحاماة وتطويره قريباً    سلمان بن سلطان يرعى أعمال «منتدى المدينة للاستثمار»    أمير نجران يدشن مركز القبول الموحد    استعراض أعمال «جوازات تبوك»    المملكة تستضيف اجتماع وزراء الأمن السيبراني العرب.. اليوم    تباطؤ النمو الصيني يثقل كاهل توقعات الطلب العالمي على النفط    البنوك السعودية تحذر من عمليات احتيال بانتحال صفات مؤسسات وشخصيات    توجه أميركي لتقليص الأصول الصينية    إسرائيل تتعمد قتل المرضى والطواقم الطبية في غزة    الجيش الأميركي يقصف أهدافاً حوثيةً في اليمن    المملكة تؤكد حرصها على أمن واستقرار السودان    أمير الشرقية يرعى ورشة «تنامي» الرقمية    كأس العالم ورسم ملامح المستقبل    رئيس جامعة الباحة يتفقد التنمية الرقمية    متعب بن مشعل يطلق ملتقى «لجان المسؤولية الاجتماعية»    وزير العدل: نمر بنقلة تاريخية تشريعية وقانونية يقودها ولي العهد    اختتام معرض الأولمبياد الوطني للإبداع العلمي    دروب المملكة.. إحياء العلاقة بين الإنسان والبيئة    ضيوف الملك من أوروبا يزورون معالم المدينة    جمعية النواب العموم: دعم سيادة القانون وحقوق الإنسان ومواجهة الإرهاب    «سلمان للإغاثة»: تقديم العلاج ل 10,815 لاجئاً سورياً في عرسال    القتل لاثنين خانا الوطن وتسترا على عناصر إرهابية    العلوي والغساني يحصدان جائزة أفضل لاعب    مدرب الأخضر "رينارد": بداية سيئة لنا والأمر صعب في حال غياب سالم وفراس    ماغي بوغصن.. أفضل ممثلة في «الموريكس دور»    متحف طارق عبدالحكيم يحتفل بذكرى تأسيسه.. هل كان عامه الأول مقنعاً ؟    الجاسر: حلول مبتكرة لمواكبة تطورات الرقمنة في وزارة النقل    ليست المرة الأولى التي يخرج الجيش السوري من الخدمة!    ولادة المها العربي الخامس عشر في محمية الأمير محمد بن سلمان الملكية    مترو الرياض    إن لم تكن معي    الجوازات تنهي إجراءات مغادرة أول رحلة دولية لسفينة سياحية سعودية    "القاسم" يستقبل زملاءه في الإدارة العامة للإعلام والعلاقات والاتصال المؤسسي بإمارة منطقة جازان    قمر التربيع الأخير يزين السماء .. اليوم    أداة من إنستغرام للفيديو بالذكاء الإصطناعي    أجسام طائرة تحير الأمريكيين    شكرًا ولي العهد الأمير محمد بن سلمان رجل الرؤية والإنجاز    ضمن موسم الرياض… أوسيك يتوج بلقب الوزن الثقيل في نزال «المملكة أرينا»    لا أحب الرمادي لكنها الحياة    الإعلام بين الماضي والحاضر    استعادة القيمة الذاتية من فخ الإنتاجية السامة    منادي المعرفة والثقافة «حيّ على الكتاب»!    الاسكتلندي هيندري بديلاً للبرازيلي فيتينهو في الاتفاق    الطفلة اعتزاز حفظها الله    أكياس الشاي من البوليمرات غير صحية    سعود بن نهار يستأنف جولاته للمراكز الإدارية التابعة لمحافظة الطائف    ضيوف الملك يشيدون بجهود القيادة في تطوير المعالم التاريخية بالمدينة    قائد القوات المشتركة يستقبل عضو مجلس القيادة الرئاسي اليمني    المشاهير وجمع التبرعات بين استغلال الثقة وتعزيز الشفافية    نائب أمير منطقة تبوك يستقبل مدير جوازات المنطقة    نائب أمير منطقة مكة يستقبل سفير جمهورية الصين لدى المملكة    الصحة تحيل 5 ممارسين صحيين للجهات المختصة بسبب مخالفات مهنية    "سعود الطبية": استئصال ورم يزن خمسة كيلوغرامات من المعدة والقولون لأربعيني    اختتام أعمال المؤتمر العلمي السنوي العاشر "المستجدات في أمراض الروماتيزم" في جدة    «مالك الحزين».. زائر شتوي يزين محمية الملك سلمان بتنوعها البيئي    5 حقائق حول فيتامين «D» والاكتئاب    لمحات من حروب الإسلام    وفاة مراهقة بالشيخوخة المبكرة    







شكرا على الإبلاغ!
سيتم حجب هذه الصورة تلقائيا عندما يتم الإبلاغ عنها من طرف عدة أشخاص.



حج کا ارتقائي سفر تصويروں کے آئينہ ميں
نشر في عكاظ يوم 04 - 09 - 2017

اللہ رب العزت کي جانب سے مسلمانوں پر حج فرض کيے جانے کے بعد سے عازمين حج کے قافلے متعدد راستے اختيار کرتے رہے ہيں۔ ان سب کا رخ اللہ کے پاک اور بزرگي والے گهر بيت العتيق کي جانب ہوتا تها اور ان کے دل اسلام کے پانچويں رکن کو ادا کرنے کے ليے بے تاب ہوتے تهے۔
وقت کے ساته عازمين حج کے راستوں کے پهيلاؤ سے لوگوں کو اپني تجارت ميں نفع نظر آنے لگا اور ساته ہي ثقافتوں اور اہم معلومات بهي منتقل ہوئيں۔
گزشتہ صديوں کے دوران ان راستوں پر نقل و حرکت گنجان رہتي تهي۔ ان راستوں کا استعمال حج کي غرض تک محدود نہ تها بلکہ مختلف سواريوں کے حامل افراد پورے سال ان راستوں پر آتے جاتے نظر آتے تهے۔
مذکورہ متعدد راستوں ميں نماياں طور پر مشہور ہونے والے راستوں ميں عراقي ، شامي ، مصري ، يمني اور عُماني حاجيوں کے راستے شامل ہيں۔
مسلمان خلفاء اور سلاطين نے حج کے راستوں کو بهرپور توجہ دي۔ اس کا ثبوت اميرِ حج کے منصب کا نمودار ہونا ہے جس کے ذمے حجاج کي ديکه بهال، راستوں پر پڑاؤ کے مقامات قائم کرنا اور پڑاؤ کے مختلف مقامات کے درميان فاصلوں کا تعين کرنا شامل ہے۔
امير المومنين حضرت عمر بن خطاب رضي اللہ عنہ کے دور ميں مدينہ منورہ اور مکہ مکرمہ کے درميان راستے پر خصوصي توجہ دي گئي۔ اس دوران سرائے اور آرام گاہيں بنائي گئي تا کہ حجاج اور پيدل چلنے والے اپنے سفر کے دوران يہاں 8هہر کر تازم دم ہو سکيں۔
تاريخي ذرائع نے 7 مرکزي راستوں کو محفوظ رکها جو اسلامي رياست کے مختلف علاقوں سے مکہ مکرمہ اور مدينہ منورہ آتے ہيں۔ يہ راستے درج ذيل ہيں :
1 ۔ کوفہ / مکہ مکرمہ راستہ: يہ اسلامي دور ميں حج اور تجارت کے اہم ترين راستوں ميں شمار ہوتا ہے۔ يہ راستہ خليفہ ہارون الرشيد کي زوجہ محترمہ زبيدہ سے منسوب ہو کر «راہِ زبيدہ» کے نام سے مشہور ہوا۔ زبيدہ نے اس کے طرزِ تعمير ميں حصہ ليا تها اور اس کا نام زمانوں کے گزرنے کے بعد بهي زندہ و جاويد رہا۔
2 ۔ بصرہ / مکہ راستہ : يہ اہميت کے لحاظ سے دوسرے نمبر شمار کيا جاتا ہے جو بصرہ شہر سے شروع ہوتا ہے پهر جزيرہ عرب کے شمال مشرق سے گزرتا ہوا وادي باطن کے راستے مختلف صحراؤں کو چيرتا ہوا القصيم پہنچتا ہے جہاں مي8هے پاني ، زرخيز زمينوں اور چشموں کي بہتات ہے۔ يہاں سے يہ راستہ کوفہ - مکہ راستے کے متوازي چلتا ہے يہاں تک کہ ام خرمان کے پڑاؤ «اوطاس» کے پاس دونوں مل جاتے ہيں۔ ان کا ملاپ معدن النقرہ کے علاقے ميں ہوتا ہے جہاں سے ايک راستہ نکل کر مدينہ منورہ کي جانب جاتا ہے۔
3 ۔ مصري حجاج کا راستہ : اس راستے کو مصري حجاج کے علاو مراکش ، اندلس اور افريقا کے عازمين حج مکہ مکرمہ پہنچنے کے واسطے استعمال کرتے ہيں۔ يہ جزيرہ نما سيناء کا رخ کرتے ہيں تا کہ «العقبہ» پہنچا جا سکے جو راستے کا پہلا پڑاؤ ہے۔ بعد ازاں عازمين حج حقل پهر الشرف اور پهر مدين سے گزرتے ہيں۔
4 ۔ شامي حجاج کا راستہ : يہ بلادِ شام کو مکہ مکرمہ اور مدينہ منورہ ميں مقامات مقدسہ سے ملاتا ہے۔ يہ راستہ تبوک نامي قصبے سے بهي گزرتا ہے اور اسي نسبت سے التبوکيہ کے نام سے جانا گيا۔
5 ۔ يمني حجاج کے راستے : يہ حج کے وہ راستے ہيں جو پرانے زمانوں سے ہي يمن کو حجاز سے ملاتے رہے۔ لہذا يمن کے حجاج کے کئي راستے سامنے آئے اور ان کے رو8س تبديل ہوتے رہے۔ اسي طرح يہ راستے يمن کے کئي اہم شہروں سے گزرتے ہيں جہاں سے يمني عازمين حج کے گروہ مکہ کا رخ کرتے تهے۔ ان شہروں ميں عدن ، تعز ، صنعاء ، زبيد اور صعدہ شامل ہيں۔ يہ راستے بعض مقامات پر ايک دوسرے کے ساته ملتے بهي ہيں۔
۔ عُماني حجاج کے دو راستے : ان ميں ايک راستہ عمان سے يبرين کي سمت جاتا ہے ، وہاں سے بحرين اور پهر اليمامہ سے ہوتا ہوا ضريہ پہنچتا ہے۔
عماني حجاج کے ليے ايک دوسرا راستہ بهي ہے جو فرق کي سمت جا کر پهر عوکلان ، ساحلِ ہباہ اور پهر شحر کے مقام پر پہنچتا ہے۔ يہاں سے پهر حاجيوں کے قافلے مکہ مکرمہ جانے والے ايک مرکزي يمني راستے کو اپنا ليتے ہيں۔ بحر احمر کے متوازي راستہ مخلاف، الحردہ، عثر، مرسي ضنکان، السرين ہوتا ہوا الشعبيہ پہنچتا ہے۔ اس کے بعد سعودي عرب کے ساحلي شہر جدہ اور پهر مکہ جاتا ہے۔
7 ۔ بحرين - يمامہ - مکہ مکرمہ حج راستہ : يہ جزيرہ عرب کے وسطي حصوں کو عبور کرتے ہوئے اس کے متعدد قصبوں اور علاقوں سے گزرتا ہے اور حجاز کو خلافت عباسيہ کے مرکز عراق سے ملاتا ہے۔ اس راستے کے عازمينِ حج کو اسلامي رياست کي ديکه بهال نصيب ہوئي بالخصوص اہم خدمات کي فراہمي اور ديگر راستوں کے مقابلے ميں حجاج کو حاصل تحفظ کے حوالے سے ان پر خصوصي توجہ مرکوز کي گئي۔


انقر هنا لقراءة الخبر من مصدره.