قطر کے وزير خارجہ شيخ محمد بن عبدالرحمان آل ثاني جنيوا ميں اقوام متحدہ کي انساني حقوق کونسل کے چهتيسويں اجلاس ميں شريک ہيں۔ دہشت گردي مخالف چار عرب ممالک پر مشتمل گروپ نے کہا ہے کہ قطر نے دوسروں کو گم راہ کرنے کي حکمت عملي اختيار کررکهي ہے ۔وہ تنازع کو مذاکرات کے ذريعے حل کرنے کے دعوے کرتا ہے ليکن اس نے اس کے بجائے اپني توجہ بين الاقوامي تشخص بہتر بنانے پر مرکوز کررکهي ہے۔ سعودي عرب ، متحدہ عرب امارات ، مصر اور بحرين پر مشتمل گروپ چار نے قطري وزير خارجہ شيخ محمد بن عبدالرحمان آل ثاني کي اقوام متحدہ کي انساني حقوق کونسل کے اجلاس ميں حاليہ تقرير کے ردعمل ميں سوموار کے روز يہ بيان جاري کيا ہے۔ ان ممالک کا کہنا ہے کہ آل ثاني کے حاليہ بيانات سے قطر کي اس حکمت عملي کي عکاسي ہوتي ہے جو اس نے دوسروں کو گم راہ کرنے کے ليے اختيار کررکهي ہے۔ قطر ايک جانب يہ دعويٰ کرتا ہے کہ وہ بحران کے حل کے ليے مذاکرات کرنا چاہتا ہے جبکہ دوسري جانب قطري قيادت نے اپني توجہ بين الاقوامي سطح پر اپنا تشخص بہتر بنانے پر مرکوز کررکهي ہے۔ قطر کا بائيکا8 کرنے والے اس گروپ چار نے کہا ہے کہ وزير خارجہ کي تقرير سے ہمسايہ ممالک سے مصالحت کے ليے کي جانے والي کوششوں سے مثبت انداز ميں نم8نے کے ليے مخلصانہ ارادے کا اظہار نہيں ہوتا ہے جبکہ شيخ محمد بن عبدالرحمان قطر کے پہلے خارجہ ہيں جنهوں نے دہشت گردي کے ليے اپنے ملک کي حمايت کو روکنے کا اعلان کيا تها۔ واضح رہے کہ خليج تعاون کونسل کے تين رکن ممالک سعودي عرب ، متحدہ عرب امارات اور بحرين اور مصر نے پانچ جون سے قطر کا بائيکا8 کررکها ہے۔ان چاروں ممالک نے قطر پر دہشت گردي کي حمايت اور دہشت گردوں کي مالي معاونت کا الزام عايد کيا تها اور اس کو بائيکا8 کے خاتمے کے ليے تيرہ شرائط پيش کي تهيں مگر اس نے يہ شرائط تسليم نہيں کي ہيں۔