ميانمار ميں روہنگيا مسلمان اقليت سے تعلق رکهنے والے مسلح عناصر نے اتوار کے روز سے ايک ماہ کے ليے يک طرفہ فائر بندي کا اعلان کيا ہے۔ اس اقدام کا مقصد ميانمار کے شمال مغرب ميں انساني بحران کو کم کرنے کے ليے امدادي تنظيموں کي جانب سے مدد کو ممکن بنانا ہے۔ تقريبا 3 لاکه روہنگيا مسلمان بنگلہ ديش فرار ہو چکے ہيں جب کہ 3 لاکه کے ہي قريب غير مسلم شہريوں نے ميانمار کے اندر نقل مکاني کي ہے۔ يہ صورت حال 25 اگست کو «اراکان روہنگيا سيلويشن آرمي» کي جانب سے پوليس کے 30 8هکانوں اور فوج کے ايک اڈے پر حملوں کے بعد ميانمار کي فوج کے جوابي حملے کے نتيجے ميں سامنے آئي ہے۔ سيلويشن آرمي نے اپنے ايک بيان ميں کہا ہے کہ «وہ تمام متعلقہ امدادي تنظيموں کي بهرپور حوصلہ افزائي کرتي ہے کہ وہ فائر بندي کے دوران نسلي اور مذہبي پس منظر سے قطع نظر اس انساني بحران کا شکار ہونے والے ہر شخص کو انساني امداد پہنچائيں»۔ ادهر ميانمار کي صورت حال پر نظر رکهنے والے متعلقہ ذرائع نے بتايا ہے کہ ہفتے کے روز ميانمار کے شمار مغرب ميں مزيد ديہات کو آگ لگائي گئي ہے۔ روہنگيا مسلمانوں نے پرتشدد واقعات کے سبب فرار ہو کر ان ديہات ميں پناہ لي تهي۔ ذرائع نے مزيد بتايا کہ تازہ ترين آتش زدگي ميں 4 نئے رہائشي کمپاؤنڈ بهي لپي8 ميں آئے۔ اس طرح علاقے ميں مسلمانوں کے تمام 11 ديہات برباد ہو چکے ہيں۔ روہينگا مسلمانوں کے حالات کي نگراني کرنے والے ايک متعلقہ گروپ (اراکان پروجيک8) کي خاتون رکن کرس ليوا کا کہنا ہے کہ «دهيرے دهيرے ايک کے بعد دوسرے گاؤں کو نذر آتش کيا جا رہا ہے۔ ميں سمجهتي ہوں کہ اب علاقے ميں روہنگيا مسلمانوں کا دوبارہ وجود نہيں ہوگا»۔