خادم حرمين شريفين کي وسيع القلبي اورحجاج کي خدمت کے جذبات قابل صد ستائش ہيں ۔ ايسے ماحول ميں جبکہ قطر اور ايران کي جانب سے حج کو سياسي رنگ دينے کي کوششيں کي جارہي ہيں،خادم حرمين شريفين شاہ سلمان بن عبدالعزيز اور ان کے نائب شہزادہ محمد بن سلمان اپني فراخ دلي کا ثبوت ديتے ہوے قطري اور ايراني حاجيوں کے لئے مراعات کا اعلان کر رہے ہيں تاکہ سياسي حالات کبهي بهي اسلامي تشخص اور بهائي چارگي پراثرانداز نہ ہو سکيں۔ سعودي عرب نے کبهي کسي زمانے ميں بهي ضيوف الرحمن کي خدمت کو بوجه نہيں سمجها ہميشہ خوش دلي سے حاجيوں کا استقبال کيا اور ان کو سہولتوں اور راحت کے سامان بہم پہنچاے۔ ہر سال نئي سہولتوں کا انتظام کيا جارہا ہے جس سے حجاج کو دوران حج آسانياں ميسر آرہي ہيں۔ روز و شب سعودي حکام کي خدمت حجاج ميں دلچسپي اور انہماک ميں اضافے نے دن بہ دن حج کو آسان بنا ديا ہے۔ ايک زمانہ تها کہ حاجي قديم روايتي خيموں ميں حج کيا کرتےتهے اور جس انہيں بڑي مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا کپڑے سے بنے خيمے موسم کے اثرات سے حفاظت نہيں کرسکتے تهے ۔ سعودي حکومت نے نئے خيموں کي نتصيب کے ذريعے اس بڑے اور ک8هن مرحلے کوآسان بنا ديا، پہلے سلا8ر ہاوس ميں لوگ ذبيحہ کے بجاے خيموں کے پاس ہي قرباني ديا کرتے جس سے ايک ہي دن ميں تعفن پهيل جاتا انتظامي امور ميں سختي سے اہتمام نے حاجيوں کو خيموں کے پاس قرباني دينے سے منع کيا اور سلا8ر ہاوس ميں قرباني ہونے لگي ماحول صاف ستہرا ہو گيا ، اسي طرح کهانے پينے کے انتظامت ميں بے ترتيبي کے باعث ضيوف الرحمن کو کهانے پينے ميں بهي مشکلات کا سامنا ہوتا ،حکومت کي جانب سے بے قاعدگيوں کي دوري نے يہ مسئلہ بهي حل کرديا۔ الغرض يہ بات اظہر من الشمس ہے کہ ان کي جانب سے ضيوف الرحمن کے لئے کبهي کوئي ايسي بات سامنے نہيں آے گي جس سے اسلامي اقدار اور شعارات کو 8هيس پہنچے۔ اللہ خادم حرمين شريفين اور نائب شہزادہ محمد بن سلمان کي اور انکے حکومت کي نگہباني فرماے اور ان سے يہ خدمات ليتا رہے۔ يہي امت محمديہ کے مفادات کےحق ميں بهي ہے ۔