فعاليات عيد الطائف تجذب 200 ألف زائر    المعالم الأثرية بالأحساء تجذب الأهالي والمقيمين في عيد الفطر    بطابع الموروث والتقاليد.. أهالي حائل يحتفون بالعيد    العيد في المدينة المنورة.. عادات أصيلة وذكريات متوارثة    قائد الجيش السوداني: لا سلام مع «الدعم السريع» إلا بإلقاء السلاح    فيصل بن مشعل يرعى حفل أهالي القصيم بعيد الفطر المبارك    خالد بن سلمان يستقبل قادة وزارة الدفاع وكبار مسؤوليها    المملكة ترحب بتشكيل الحكومة السورية    إطلالة على اليوم العالمي للمسرح    خادم الحرمين: أدام الله على بلادنا أمنها واستقرارها وازدهارها    ولي العهد يؤدي صلاة العيد في المسجد الحرام.. ويبحث المستجدات مع سلام    «سلمان للإغاثة» يوزّع 644 سلة غذائية في محلية بورتسودان بولاية البحر الأحمر في السودان    انقطاع الكهرباء عن مئات الألوف في شرق كندا بسبب عاصفة جليدية    رابطة الأندية المصرية تلغي عقوبة خصم 3 نقاط من الأهلي بعد انسحابه أمام الزمالك    سار تنقل 1.2 مليون مسافر في رمضان    200 حديقة وساحة لاحتفالات تبوك    إنجاز إيماني فريد    الأمانة والدواء البديل.. رأي أم مخالفة؟!    جولة مسرحية لتعزيز الحراك الثقافي بالمملكة    «الإذاعة والتلفزيون» تميزت في محتوى رمضان    «سلمان للإغاثة» يوزّع 869 سلة غذائية في البقاع الأوسط وطرابلس    ولي العهد يؤدي صلاة العيد في المسجد الحرام ويستقبل المهنئين    التسوق الرقمي تجربة فريدة في العيد    محافظ صامطة يؤدي صلاة عيد الفطر المبارك وسط جموع المصلين    بنهاية شهر رمضان.. تبرعات إحسان تتجاوز 1.8 مليار ريال    نتج عنه وفاتها.. الأمن العام يباشر حادثة اعتداء مقيم على زوجته في مكة    سر تأخر إعلان الهلال عن تمديد عقد البليهي    بين الجبال الشامخة.. أبطال الحد الجنوبي يعايدون المملكة    عيد الدرب.. مبادرات للفرح وورود وزيارات للمرضىع    جوارديولا غاضب بسبب موسم مانشستر سيتي    وزير الحرس الوطني يستقبل قادة الوزارة وكبار مسؤوليها المهنئين بعيد الفطر    أمير منطقة جازان ونائبه يستقبلان المهنئين بعيد الفطر    أمير منطقة جازان يعايد العامري والشيخ معافا    صلاة عيد الفطر في المسجد النبوي    ولي العهد وسلام في صلاة العيد.. لقطة تعكس ثقة السعودية في القيادة اللبنانية    أكثر من 49 ألف مستفيد من الخدمات الطبية بجوار المسجد النبوي خلال شهر رمضان    خادم الحرمين: أهنئكم بعيد الفطر بعد صيام شهر رمضان وقيامه    توقعات بهطول أمطار غزيرة على 7 مناطق    ارتفاع حصيلة قتلى زلزال ميانمار إلى أكثر من 1000    كاميرات المراقبة تفضح اعتداءات المستوطنين في الضفة الغربية    ثنائية مبابي تهدي ريال مدريد الفوز على ليجانيس    العيد انطلاقة لا ختام    545 مليون ريال ل 6 استثمارات سياحية بالأحساء    1320 حالة ضبط بالمنافذ الجمركية    أمير القصيم يشكر خادم الحرمين على تسمية مستشفى شمال بريدة مستشفى الملك سلمان    بلدية وادي الدواسر تُكمل استعداداتها لعيد الفطر بتجهيز الميادين والحدائق    ولي العهد يوجه بتوفير أراض مخططة ومطورة للمواطنين في الرياض    ولي العهد يتلقى اتصالاً هاتفيًا من رئيس دولة الإمارات    الرئيس عون: لبنان دخل مرحلة جديدة بعد عقود من العنف والحروب    وزارة الداخلية.. منظومة متكاملة لخدمة وسلامة وأمن ضيوف الرحمن    برعاية سعودية.. سورية ولبنان تعيدان تعريف العلاقة    خلال أسبوع.. ضبط 25 ألف مخالف للأنظمة    تجمع الرياض الصحي الأول يحقق أرقاماً قياسية في ختام حملة "صم بصحة"    أبشر بالفطور تختتم أعمالها بتغطية محافظات الشرقية و توزيع ٥٠ الف وجبة    تجمع الرياض الصحي الأول يُطلق حملة «عيدك يزهو بصحتك» بمناسبة عيد الفطر المبارك 1446ه    أكثر من 70 ألف مستفيد من برامج جمعية الدعوة بأجياد في رمضان    سوزان تستكمل مجلدها الثاني «أطياف الحرمين»    حليب الإبل إرث الأجداد وخيار الصائمين    







شكرا على الإبلاغ!
سيتم حجب هذه الصورة تلقائيا عندما يتم الإبلاغ عنها من طرف عدة أشخاص.



کليدِ کعبہ کي «خدمت» روزِ قيامت تک ايک ہي خاندان کے سپرد
نشر في عكاظ يوم 15 - 09 - 2017

فتح مکہ کے موقع پر سنہ 8 ہجري ميں رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم نے بيت اللہ کي چابي بنو شيبہ سے تعلق رکهنے والے عثمان بن ابي طلحہ رضي اللہ عنہ کے حوالے فرمائي تهي۔ اس کے ساته ہي اللہ کے نبي نے اعلان فرما ديا کہ يہ اب ہميشہ ہميشہ کے ليے بنو شيبہ کے پاس ہي رہے گي اور اس کو ظالم شخص کے سوا کوئي نہ چهينے گا۔ اُس دن سے آج تک بنو شيبہ کے فرزندان ہي کو کعبہ کا کليد بردار ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
حرمين شريفين کے امور کے محقق محي الدين الہاشمي کے مطابق تاريخي طور پر خانہ کعبہ کي خدمت کا آغاز حضرت ابراہيم اور حضرت اسماعيل عليہما السلام کے زمانے سے ہوا جب ان دونوں باپ بي8ے نے اللہ کے گهر کي بنياديں قائم کيں۔ خدمت گاري کے امور ميں بيت اللہ کو کهولنا ، بند کرنا ، صاف کرنا ، غسل دينا ، اس کا غلاف چڑهانا ، غلاف په8 جانے يا ادهڑ جانے کي صورت ميں اس کو پهر سے درست کرنا اور بيت اللہ کے زائرين کے استقبال سے متعلق امور کے علاوہ مقامِ ابراہيم کي نگراني بهي شامل ہے۔
بيت اللہ کے پہلے خدمت گار
الہاشمي کے مطابق ابراہيم عليہ السلام نے اپنے بي8ے اسماعيل عليہ السلام کو کعبے کي خدمت گاري کے علاوہ بيت اللہ کي زيارت کرنے والوں کو پاني پلانے کي ذمے داري بهي سونپي تهي۔ حضرت اسماعيل کي وفات کے بعد جرہم قبيلے نے اُن کي اولاد سے يہ ذمے داري چهين لي۔
کچه عرصے کے بعد خزاعہ قبيلے نے جرہم قبيلے سے کعبے کي خدمت گاري لے لي۔ يہاں تک کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم کے جدِّ امجد قصي بن کلاب نے اس کو واپس لے ليا کيونکہ وہ خود اسماعيل عليہ السلام کي اولاد سے تهے۔ انهيں مکہ مکرمہ کي سرداري ملي اور ساته ہي خدمت گاري کي تمام تر ذمے دارياں بهي واپس ہاته آ گئيں۔ قصي بن کلاب کے تين بي8ے پيدا ہوئے۔ ان ميں سب سے بڑے عبدالدار (بنو شيبہ کے جد امجد) تهے ، ان کے بعد عبد مناف (ہمارے نبي محمد صلي اللہ عليہ وسلم کے جد امجد) تهے اور ان کے بعد عبد العزىٰ تهے۔ چوں کہ عبد مناف اپني دانش مندي ، طاقت اور 8هوس رائے کے سبب تمام قبائل ميں سب سے زيادہ شہرت رکهنے والے تهے لہذا ان کے والد نے اپنے بي8ے کو کعبے کي خدمت اور ديگر متعلقہ ذمے دارياں سونپ ديں۔ بعد ازاں قصي نے اپنے سب سے بڑے بي8ے کو بهي خدمت گاري کا شرف عطا کرنے کے واسطے کعبے کي کليد برداري عبدالدار کے حوالے کر دي جب کہ حجاج کرام کو پاني پلانے اور کهانا کهلانے کي ذمے داري عبد مناف کے پاس ہي رہي۔
اسلام کے دور ميں خدمت گاري اور کليد برداري
محي الدين الہاشمي کے مطابق کليد برداري کي ذمے داري عبدالدار کے سب سے بڑے بي8ے کي اولاد ميں موروثي طور پر چلتے ہوئے عثمان بن طلحہ تک پہنچ گئي جو رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم کے ہم عصر تهے۔ عثمان بن طلحہ رضي اللہ عنہ فرماتے ہيں کہ «ہم دور جاہليت ميں پير اور جمعرات کے روز خانہ کعبہ کا دروازہ کهولا کرتے تهے۔ ايک روز رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم لوگوں کے ساته کعبے کے اندر داخل ہوئے تو ميں اللہ کے نبي کو زبردستي باہر لے آيا‘‘۔
انهو ں نے مجه سے فرمايا « اے عثمان ايک روز تُو اس چابي کو ميرے ہاته ميں ديکهے گا»۔
سنہ 8 ہجري ميں فتح مکہ کے روز رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے حضرت علي رضي اللہ عنہ کو عثمان بن طلحہ رضي اللہ عنہ کے پاس بهيجا تا کہ ان سے بيت اللہ کي چابي لے ليں۔ انو ں نے اپني ناپسنديدگي کے ساته چابي حوالے کردي۔ اللہ کے نبي صلى الله عليه وسلم نے بيت اللہ کو کهولا اور اس ميں داخل ہو کر تمام بُتوں کو توڑ ڈالا۔ اس کو آب زمزم سے دهويا اور دو رکعت نماز پڑهي۔ يہاں سےغسلِ کعبہ کي سنت کا آغاز ہوا۔
اس موقع پر سورت النساء کي يہ آيت نازل ہوئي:
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُم بَيْنَ النَّاسِ أَن تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ ۚ إِنَّ اللَّهَ نِعِمَّا يَعِظُكُم بِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ سَمِيعًا بَصِيرًا۔
ترجمہ : تحقيق اللہ تيںّه حکم ديتا ہے کہ امانتيں امانت والوں کولو8ا دو، اور جب لوگوں کے درميان فيصلہ کرو تو انصاف سے فيصلہ کرو، بے شک اللہ تميں نہايت اچهي نصيحت کرتا ہے، بے شک اللہ سننے والا ديکهنے والا ہے۔
رسول اللہ صلى الله عليه وسلم اس آيت کو دہراتے ہوئے کعبے سے باہر آئے اور عثمان بن طلحہ رضي اللہ عنہ کو بُلايا۔ ان سے فرمايا کہ يہ لو اپني چابي۔ آج تو نيکي اور وفا کا دن ہے۔ اس کے بعد رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمايا کہ اس کو ہميشہ کے واسطے لے لو اور کسي ظالم کے سوا يہ چابي تم سے کوئي نہيں چهينے گا۔ اللہ کے نبي نے عثمان بن طلحہ کو پراني بات ياد دلائي اور فرمايا کہ ميں نے کہا تها ناں کہ ايک روز يہ چابي ميرے ہاته ميں ہو گي۔ اس پر عثمان بن طلحہ رضي اللہ عنہ نے کہا کہ کيوں نہيں اور ساته ہي کلمہ شہادت پڑه ليا۔ بعد ازاں انو ں نے اپنے بعد والي شخصيت کو چابي حوالے کي اور خود اللہ کے نبي کے ساته مدينہ ہجرت کر لي۔ وہ وفات تک مدينہ منورہ ميں رہے اور جنت البقيع ميں دفن ہوئے۔
سعودي دور ميں بيت اللہ کي کليد برداري
محي الدين الہاشمي نے بتايا کہ بيت اللہ کي خدمت گزاري آج تک بنو شيبہ خاندان کے پاس ہے۔اس زمانے کے تمام تر کليد برداروں کا تعلق شيخ محمد بن زين العابدين بن عبدالمعطي الشيبي سے ہے۔ وہ 43 برس تک بيت اللہ کے کليد بردار رہے اور 1253 ہجري ميں وفات پائي۔ شيخ کے بعد کليدِ کعبہ ان کے سب سے بڑے بي8ے عبدالقادر ، پهر ان کے بهائي سليمان ، پهر ان کے بهائي احمد اور پهر ان کے بهائي عبداللہ کے ہاته ميں آئي۔
اس کے بعد کليد برداري اگلي نسل ميں منتقل ہو کر شيخ عبدالقادر بن علي بن محمد بن زين العابدين الشيبي تک پہنچي۔ وہ مملکت سعودي عرب کو متحد صورت ميں ديکهنے والے پہلے کليد بردار تهے۔ ان کي وفات 1351 ہجري ميں ہوئي۔
پهر کليد کعبہ محمد بن محمد صالح الشيبي کو ملي تهي۔ وہ بالعموم بيمار رہتے تهے۔ لہذا انہوں نے کليد برداري شيخ عبدالله بن عبدالقادر الشيبي کے حوالے کر دي۔ شيخ کے بعد ان کے بي8ے امين ، طہ اور پهر عاصم بالترتيب اپنے والد کے جاں نشيں بنے۔ ان کے بعد کليد کعبہ شيخ عبداللہ کے بهتيجے طلحہ بن حسن الشيبي کو ملي۔ ان کے بعد شيخ عبدالعزيز بن عبدالله بن عبدالقادر الشيبي کے ہاتهوں ميں آئي جو ذوالحجہ 1431 ہجري ميں وفات پا گئے۔ اس کے بعد چار برس تک کليدِ کعبہ شيخ عبدالقادر بن طه بن عبد الله الشيبي کے پاس رہي۔ اس عرصے ميں سابق فرماں روا شاہ عبداللہ بن عبدالعزيز کے حکم پر بيت اللہ کا قُفل (تالا) بهي تبديل کيا گيا۔ شيخ عبدالقادر 29/12/1435 ہجري کو اپنے مرض کے ساته طويل عرصے سے جاري جنگ ہار بي8هے۔ ان کے بعد شيخ کے چچا زاد بهائي شيخ ڈاک8ر صالح بن زين العابدين الشيبي کليد برداري کے جاں نشيں بنے۔
حرمين کے امور کے محقق محي الدين الہاشمي نے بتايا کہ حاليہ عرصے ميں خانہ کعبہ کے خدمت گزار کي ذمے داري اس کا قُفل کهولنے اور بند کرنے تک محدود ہو گئي ہے۔ مملکت کے مہمانوں کي موجودگي کي صورت ميں شاہي دفتر ، وزارت داخلہ اور ايمرجنسي فورسز کے ذريعے کليد بردار کے ساته کوآرڈي نيشن کي جاتي ہے۔ جہاں تک 15 محرم کو غسل کعبہ کا تعلق ہے تو اس کے ليے ہر سال شاہي فرمان کے بعد مکہ مکرمہ کے گورنر ہاؤس کے ذريعے کليد بردار شخصيت کے ساته کوآرڈي نيشن عمل ميں لائي جاتي ہے۔ مسجد حرام ميں حاليہ توسيع کے کام اور شديد رش کے سبب شعبان کے مہينے ميں غسل کعبہ کو ختم کر کے اب سال ميں ايک مرتبہ تک محدود کر ديا گيا ہے۔
ہر سال ذوالحجہ کے آغاز ميں بيت اللہ کا نيا غلاف «کِسوہ» کعبے کے سينئر کليد بردار کے حوالے کيا جاتا ہے تا کہ اس کو وقوفِ عرفہ کے روز بيت اللہ پر ڈالا جا سکے۔ غلافِ کعبہ حوالے کرنے کي تقريب «کسوہ» کي تيار گاہ شاہ عبدالعزيز کمپليکس ميں منعقد کي جاتي ہے۔ اس موقع پر مسجد حرام اور مسجد نبوي کے امور کے سربراہ جناب شيخ ڈاک8ر عبدالرحمن السديس ، کمپليکس کے ڈائريک8ر جناب ڈاک8ر محمد بن عبداللہ باجوده اور ذمے داروں اور خدمت گاروں کي ايک بڑي تعداد موجود ہوتي ہے۔


انقر هنا لقراءة الخبر من مصدره.