ايران کے ايک عسکري ذمے دار نے انکشاف کيا ہے کہ پاسداران انقلاب خطے ميں اپني مليشياؤں کو سپور8 کرنے کے ليے لڑائي کے ميدانوں ميں اپنے کمانڈروں اور تربيت کاروں کو بهيج رہي ہے۔ يہ سرگرمي عرب ممالک ميں تہران کي عسکري مداخلت کا حصہ ہے۔ اس سلسلے ميں پاسداران انقلاب کے افسران اور تربيت يافتہ اہل کار تيار کرنے کے ليے مختص «امام حسين» يوني ورس8ي کے نائب ڈين بريگيڈيئر جنرل حميد اباذري نے بتايا کہ مذکورہ يوني ورس8ي سے کئي کمانڈروں اور تربيت کاروں کو بهي «مزاحمت کے محاذ» پر بهيجا گيا ہے۔ ايران کي جانب سے يہ اصطلاح عراق ، شام ، يمن اور لبنان ميں اپني حليف مليشياؤں کے ليے استعمال کي جاتي ہے۔ منگل کے روز پاسداران انقلاب کے زير انتظام خبر رساں ايجنسي «تسنيم» سے گفتگو کرتے ہوئے اباذري نے بتايا کہ يوني ورس8ي اپنے کمانڈروں اور تربيت کاروں کو مختلف محاذوں پر بهيجتي رہي ہے تا کہ يہ افراد اس نوعيت کي جنگوں کا تجربہ حاصل کريں۔ رواں برس فروري ميں ايران نے «امام حسين» مل8ري يوني ورس8ي کے طلبہ کو شام اور عراق بهيجنے کا اعلان کيا تها جس کا مقصد طلبہ وہاں موجود پاسداران انقلاب کي صفوں ميں شامل ہو کر تربيت حاصل کريں۔ تجزيہ کاروں کے نزديک شام اور عراق پاسداران انقلاب کي فورسز کے علاوہ ان دونوں ملکوں ميں موجود ايران نواز مليشياؤں کے ليے تربيت کا سرگرم ميدان بن چکے ہيں۔ حسن روحاني کي حکومت ميں ايران کے نئے وزير دفاع نے گزشتہ ہفتے اپنے ايک خطاب ميں باور کرايا تها کہ ايران خطے ميں «مزاحمتي تحريکوں» کے ليے مادي اور ہتهياروں کي سپور8 جاري رکهے گا۔ يہ دراصل دہشت گرد مليشيائيں اور تنظيميں ہيں جن ميں لبنان ميں حزب اللہ اور يمن ميں حوثيوں کے علاوہ عراق ميں شدت پسند گروہ شامل ہيں۔