سعودي عرب نے ايران کے ساته کسي بهي مصالحتي ثالث کا کوئي مطالبہ نہيں کيا اور اس حوالے سے زير گردش خبريں مکمل طور پر بے بنياد ہيں۔ سعودي خبر رساں ايجنسي کے مطابق يہ وضاحت ايک سعودي ذمے دار ذريعے کي جانب سے سامنے آئي ہے۔ ذريعے نے باور کرايا کہ مملکت اپنے موقف پر ثابت قدمي سے ڈ8ي ہوئي ہے کہ وہ ايراني نظام کے ساته کسي بهي صورت ميں قريب آنے کو مسترد کرتي ہے ، وہ نظام جو خطے اور دنيا بهر ميں دہشت گردي اور انتہا پسندي پهيلا رہا ہے اور ديگر ممالک کے معاملات ميں دخل اندازي کرتا ہے۔ مملکت کے نزديک حاليہ ايراني نظام کے ساته مذاکرات ممکن نہيں کيوں کہ تجربے سے يہ بات ثابت ہو چکي ہے کہ يہ نظام سفارتي قواعد اور آداب اور بين الاقوامي تعلقات کے بنيادي اصولوں کا احترام نہيں کرتا اور يہ نظام حقائق کو مسخ کر کے پيش کرتا ہے۔ مملکت ايراني نظام کے خطرے اور بين الاقوامي امن و استحکام کے حوالے سے اس کے دشمنانہ اقدامات کو باور کراتي ہے۔ سعودي عرب پوري دنيا کے ممالک پر زور ديتا ہے کہ ايراني نظام کو اس کے معاندانہ رجحان سے روکنے اور اس کو بين الاقوامي قوانين ، اقوام متحدہ کي قرار دادوں اور سفارتي آداب کا پابند بنانے کے ليے کام کريں۔ العرييہ اردو