مکہ مکرمہ ، امن کانفرنس کے لئے بلد امين سے زيادہ مناسب جگہ اورکون سي ہو سکتي ہے جس خطۃ کو اللہ سبحانہ تعالي نے امن کا شہر قرار ديا ہو وہاں امن کانفرنس امن کي کوششوں کي طرف ايک اور مثبت قدم ہے جس سے پورے خطہ ميں امن کے بازياب ہونے کي پوري توقع کي جاسکتي ہے۔ مکہ مکرمہ کے لئے سيدنا ابراہيم عليہ سلام کي دعائيں بهي ہيں اور مکہ ہي وہ شہر ہے جہاں حج کے موقع پر تمام عالم اسلام سے لوگ جوق درجوق ديوانہ وار اللہ کي محبت ميں طواف کعبہ اور مناسک حج کي ادائيگي کے لئے بلالحاظ رنگ ونسل ، بلاتفريق تہذيب و تمدن صرف اور صرف اللہ کي رضا اورخوشنودي کے لئے اپني جان ومال کے ساته حاضر ہوجاتے ہيں يعني يہ کہنا درست ہوگا کہ مکہ مکرمہ اسلامي اتحاد و اتفاق کي اہم ترين علامت ہے۔ اس متبرک مقام پر اگر دين کے مفکرين صلحا، وعلما پورے اخلاص کے ساته قومي اتحاد کے وسيع پيمانے پر کوششوں کے لئے سرجوڑ کر بي8هيں تو کيا عجب ہے کہ اللہ ان کي ان کوششوں کو بارآور کردے۔ خادم حرمين شريفين کي شب وروز امن مساعي ميں چار ذي القعدہ کو منعقد ہونے والي يہ کانفرنس ايک خوبصورت اضافہ ہے ۔ حج کے موقع پر منعقدہ اس کانفرنس کي کاميابي کے دور رس نتائج برآمد ہونگے، پوري دنيا تک ايک مثبت پيام جاے گا۔ پهر علامہ اقبال کي ياد آتے ہے کہ ''ايک ہوں مسلم حرم کي پاسباني کے لئے ۔۔ نيل کے ساحل سے لے کر تابہ خاک کاشغر‘‘ اللہ ان کوششوں کو تکميل تک پہنچاے اور امن وامان کے اس خواب کو وہ تعبير دے کہ دنيا مسلمانوں کے اتحاد کي مثال دے سکے ۔