عالمي اتحاد کا علمبردار حج بيت اللہ کي تاريخ بتاتي ہے کہ نبيصلى الله عليه وسلم کي بعثت سے پہلےايام جاہليت ميں بهي حرم کا تقدس مشرکين مکہ کي تمام تر جہالت کے باوجود قائم و دائم تها۔ جو حرم شريف ميں داخل ہو جاتا مامون سمجها جاتا۔ عالم اسلام سے آج بهي عازمين حج اسي تصور کے ساته آتے ہيں کہ اللہ کا گهر امن کا گہوارہ ہے اور حج کي امن وسلامتي کے محفافظ مملکت کے تمام وہ شعبے جنہيں اس کام پر مامور کيا جاتا ہےپوري تندہي کے ساته حج اور حجاج کي خدمت ميں کوئي کسر نہيں چهوڑتے ۔ آنے والے ضيوف الرحمن پر بهي واجب ہے کہ وہ ان تمام انتظامات کالحاظ رکهيں اور اپني جانب سے کسي قسم کي کوئي بے قاعدگي کاارتکاب نہ کريں کہ جس سے آپ کا اپنا حج بهي ثواب سےمحروم ہو جاے اور آپ کے ساته حج کرنے والے ديگر ممالک سےآنے والوں کو بهي کوئي گزند يا نکليف پہنچے ۔آدمي گهرسے باہر نکلتا ہے تو گهر کا آرام نہيں ملکتا مگرسفر پهر سفر ہے اس ميں زحمتيں ہو بهي سکتي ہيں اس پر چراغ پا ہونے کے بجاے اللہ کي طرف سے اجروثواب کي اميدرکهيں اور دعا بهي کرتے رہيں کہ کوئي غيرمناسب بات آپ سے سرزد نہ ہوجاے جو حجاج کے انتظامات کرنے والوں کے کام ميں مخل ہو۔ جو حاجي بغير کسي فسق وفجور لڑائي جهگڑے ميں مبتلا ہوے اللہ کي رضا کے لئے حج پوار کرتا ہے حديث رسول صلى الله عليه وسلم کے مطابق ايسا لو8تا ہے جيسے اس کي ماں نے اسے جنم ديا ہو يعني بالکل صاف و پاک گناہوں کي آلودگي سے نکل آتا ہے ۔اللہ تمام اپنے ضيوف کي مساعي کو اجر و ثواب سے نوازے آمين