بعض لوگ يہ سمجهتے ہيں کہ حج کے موقع پر اللہ کے مہمانوں کي خدمت ميں مردوں کا بڑا کردار ہوتا ہے۔ تاہم بہت سے لوگ اس بات سے لاعلم ہيں کہ سعودي خواتين بهي اس حوالے سے کسي طور پيچهے نہيں۔ اگرچہ وہ روشنيوں سے دُور گمنام سپاہي کي طرح کهڑي ہوتي ہيں مگر کئي دہائيوں سے وہ ہميشہ حجاج کرام کي خدمت کے ليے موجود رہي ہيں۔ اس دوران وہ حجاج کرام کي قيام گاہوں ، کهلے ميدانوں اور خيموں کے بيچ ہر جگہ اپنا سماجي اور انساني کردار ادا کرنے کے ساته ساته لوگوں کي آگاہي اور ان کي خدمت ميں مصروف رہتي ہيں۔ اس حوالے سے جنوب مشرقي ايشيا کے ممالک کے حجاج کے ليے سعودي ادارے کي کارکن ابتسام اسکندر نے واضح کيا کہ وہ بچپن سے ہي حجاج کرام کي خدمت کا کام انجام دے رہي ہيں۔ العربيہ ڈا8 ني8 سے گفتگو کرتے ہوئے ابتسام نے بتايا کہ انہيں کام ميں کسي قسم کي دشواري کا سامنا نہيں ہوتا بلکہ وہ اس سے لطف اندوز ہوتي ہيں۔ وہ انتہائي مشتاق ہو کر حج سيزن کي منتظر رہتي ہيں يہاں تک کہ بيت اللہ آنے والے اللہ کے مہمانوں کي خدمت کا شرف حاصل کريں۔ ابتسام کے مطابق خواتين حجاج کے ليے خواتين کارکنان کي خدمات مرد کارکنان سے کہيں بہتر طريقے سے انجام پاتي ہيں کيوں کہ خاتون کارکن خواتين کي ضروريات کو سمجهتي ہے بالخصوص جو خواتين بيمار ہو جاتي ہيں۔ ايسي صورت ميں خواتين کارکنان ان بيمار خواتين کي بهرپور انداز سے تيمار داري کرتي ہيں اور ہر دم ان کے پاس موجود رہتي ہيں تا کہ صحت ياب ہونے تک ان کي صحت اور طبي حالت سے جان کاري حاصل کرتي رہيں۔ دوسري جانب ايک اور خاتون کارکن ہنادي رمضان کہتي ہيں کہ خواتين کمي8ي کي ذمے داريوں ميں يہ بهي شامل ہے کہ عيد الاضحي کي خشيوں ميں خواتين حجاج کے ساته شريک ہوا جائے۔ اس موقع پر ملاقاتيں کي جاتي ہيں اور ان ميں تحفے تقسيم کيے جاتے ہيں۔ العربيہ ڈا8 ني8 سے گفتگو کرتے ہوئے ہنادي نے بتايا کہ خواتين کارکنان ميداني پروگرام بهي ترتيب ديتي ہيں جن کے تحت ميوزيم اور تاريخي مقامات کا دورہ کرايا جاتا ہے تا کہ خواتين حجاج کو مقدس شہروں کي تاريخ سے واقفيت ہو سکے۔ ايک خاتون کارکن کي بي8ي نجود جميل الليل نے بتايا کہ اگرچہ حج سيزن جيسے حالات ميں بطور خاتون کام کرنا کافي دشوار ہوتا ہے تاہم دوسروں کو خدمات فراہم کرنے ميں انسان کے ليے ايک خاص لطف پوشيدہ ہے۔ العربيہ ڈا8 ني8 سے بات چيت کرتے ہوئے انہوں نے بتايا کہ کسي بهي حاجي خاتون کے چہرے پر مسکراہ8 ديکه لينا ، اس کا خدمت سے راضي ہو جانا اور دعا دينا يہ سب ايک انمول خزانہ ہے۔ سرکاري اعداد وشمار کے مطابق ہر سال حجاج کرام کي مجموعي تعداد ميں 40% خواتين ہوتي ہيں۔ اگرچہ خواتين کي اکثريت اپنے محرموں يا شوہر کے ساته حج کے سفر پر آتي ہيں تاہم عورتوں کے خاص امور اور خاص ضروريات ايسي خواتين کي موجودگي کا مطالبہ کرتي ہيں جو ان کے ليے راب بهر جاگ سکيں اور خواتين کارکنان اس کام کو رضاکارانہ طور پر سر انجام ديتي ہيں – العرييہ اردو