«سلمان للإغاثة» يدشن مشروع توزيع مواد إيوائية في باكستان    مبعوث ترامب: أمريكا تريد من أوكرانيا إجراء انتخابات بعد وقف إطلاق النار    إيماموف يحسم مواجهته مع أديسانيا بالضربة القاضية    عبدالعزيز بن سعد يتوّج الراجحي بطلًا لرالي حائل تويوتا الدولي 2025    جامعة الملك عبدالعزيز تُتوج ببطولة تايكوندو الجامعات    إعلان المرشحين لجائزة الجمهور لأفضل محتوى رقمي    وكالة "فيتش" : التصنيف الائتماني للمملكة عند A+    «السداسية العربي»: لا للتهجير وتقسيم غزة    موكب الشمس والصمود    ملاجئ آمنة للرجال ضحايا العنف المنزلي    ثغرة تعيد صور WhatsApp المحذوفة    "معرض المنتجات" بالكويت يناقش التحديات التصديرية    إنتاج العسل    أمير منطقة جازان يرعى حفل افتتاح "مهرجان عسل جازان" العاشر غدًا    البريطاني «بيدكوك» بطلًا لطواف العلا 2025    في الجولة 18 من دوري روشن.. الاتحاد يقلب الطاولة على الخلود.. والفتح يفرمل القادسية    سعد الشهري.. كلنا معك    الزي المدرسي.. ربط الأجيال بالأصالة    خلال شهر يناير 2025.. "نزاهة" تحقق مع 396 موظفاً في 8 وزارات بتهم فساد    الأحساء صديقة للطفولة يدعم جمعية درر    وفاة صاحبة السمو الأميرة وطفاء بنت محمد آل عبدالرحمن آل سعود    «بينالي الفنون».. سلسلة غنية تبرز العطاء الفني للحضارة الإسلامية    مهرجان فنون العلا يحتفي بالإرث الغني للخط العربي    إنفاذًا لتوجيه سمو ولي العهد.. إلزام طلاب المدارس الثانوية بالزي الوطني    الأسرة في القرآن    ذكور وإناث مكة الأكثر طلبا لزيارة الأبناء    خيط تنظيف الأسنان يحمي القلب    طريقة عمل ارز بالبشاميل وفاهيتا الدجاج    أمير حائل ونائبه يعزّيان أسرة الشعيفان بوفاة والدهم    أسرتا العلواني والمبارك تتلقيان التعازي في فقيدتهما    قطار الرياض وحقوق المشاة !    من ملامح السياسة الأمريكية المتوقعة..    المؤامرة على نظرية المؤامرة.. !    إعلاميات ل«عكاظ»: «موسم الرياض» يصنع التاريخ ب«UFC السعودية»    رحيل عالمة مختصة بالمخطوطات العربية    غالب كتبي والأهلي    عندما تتحول مقاعد الأفراح إلى «ساحة معركة» !    ضوء السينما براق    "نيوم" يعلن رحيل البرازيلي "رومارينهو"    السعودية والاستثمار البشري    تفسير الأحلام والمبشرات    كندا تبلغت بفرض رسوم جمركية أميركية بنسبة 25% اعتبارا من الثلاثاء    نصيحة مجانية للفاسدين    حزين من الشتا    وزير التعليم يُتوّج طلاب عسير بلقب الفرسان    رحل أمير الخير والأخلاق    خالد البدر الصباح: وداعًا أمير المواقف الشجاعة    اتفاقية تعاون لتوفير بيئة علاجية لأطفال القصيم    ندوة عن تجربة المستضافين    القبض على (3) إثيوبيين في جازان لتهريبهم (54.6) كجم "حشيش"    الرويلي يفتتح المسابقة الدولية العاشرة في حفظ القرآن الكريم للعسكريين    3134 امرأة في قوائم مخالفي الأنظمة    غرامات مقترحة على «مطاعم التسمم».. 30,000 ريال عن كل متضرر    خيرية هيلة العبودي تدعم برنامج حلقات القرآن بالشيحية    ممثل رئيس الإمارات يقدم واجب العزاء في وفاة الأمير محمد بن فهد بن عبدالعزيز    أمير الرياض يعزّي في وفاة الأميرة وطفاء بنت محمد آل عبدالرحمن آل سعود    رابطة العالم الإسلامي تعزي في ضحايا حادثة اصطدام الطائرتين في واشنطن    نيابة عن أمير قطر.. محمد آل ثاني يقدم العزاء في وفاة محمد بن فهد    







شكرا على الإبلاغ!
سيتم حجب هذه الصورة تلقائيا عندما يتم الإبلاغ عنها من طرف عدة أشخاص.



قرباني اور اسلامي فلسفہ
نشر في عكاظ يوم 29 - 08 - 2017

اللہ تعاليٰ قرآن مجيد سورة الحج ميں ارشاد فرماتے ہيں:۔
"اور ہم نے ہر امت کے لئے قرباني مقرر کر دي ہے تاکہ وہ اللہ کا نام ليں ، ان جانوروں پر جو ہم نے ان کو عطا کئے ہيں"
قرآن مجيد ميں قرباني کيلئے تين لفظ آئے ہيں۔ ايک نسک اور دوسرا نحر تيسرا قربان ۔
نسک: يہ لفظ قرآن مجيد ميں متعدد مقامات پر مختلف معاني ميں استعمال ہوا ہے کہيں عبادت، کہيں اطاعت اور کہيں قرباني کے لئے جيسے سورہ حج کي آيت 34 ميں فرمايا:۔
"اور ہم نے ہر امت کے لئے قرباني مقرر کر دي ہے"
يہاں يہ لفظ جانور کي قرباني کے لئے ہي آ رہا ہے کيونکہ اس کے فوراً بعد من بهيمتہ الانعام کا لفظ ہے يعني ان چوپايوں پر اللہ کا نام لے کر قرباني کريں جو اللہ نے ان کو عطاءکئے۔ دوسرا لفظ قرباني کے لئے قران مجيد ميں نحر کا آيا ہے جو سورة الکوثر ميں ہے:۔
"يعني اپنے رب کے لئے نماز پڑهيں اور قرباني کريں"
اور قرباني کا لفظ قرآن مجيد ميں سورہ مائدہ کي 27ويں آيت ميں آيا ہے جہاں حضرت آدمؑ کے دونوں بي8وں ہابيل اور قابيل کے واقعہ کا ذکر ہے۔
"يعني آپ ان لوگوں کو آدم کے دو بي8وں کا سچا واقعہ سنائيے کہ جب دونوں نے قرباني کي تو ان ميں سے ايک کي قرباني قبول ہوئي اور دوسرے کي قبول نہ ہوئي"
ہم اردو ميں لفظ قرباني ہي عام طور پر استعمال کرتے ہيں۔ اسلامي اصطلاح ميں قرباني کا ايک خاص مفہوم ہے جس کا تذکرہ امام راغب اصفہاني نے مفردات القرآن ميں فرمايا ہے کہ:۔قرباني ہر اس چيز کو کہا جاتا ہے جس کے ذريعہ اللہ کا قرب حاصل کيا جائے، چاہے وہ جانور ذبح کرکے ہو يا صدقہ و خيرات کرکے۔ چنانچہ عرف عام ميں قرباني کا لفظ جانور کي قرباني کے لئے بولا جاتا ہے۔ قرآن حکيم کے مطابق کسي حلال جانور کو اللہ تعاليٰ کا قرب حاصل کرنے کي نيت سے ذبح کرنا آدمؑ ہي کے زمانے شروع ہوا۔ قرآن مجيد کے مطابق پہلے انبياءکے دور ميں قرباني کے قبول ہونے يا نہ ہونے کي پہچان يہ تهي کہ جس قرباني کو اللہ تعاليٰ قبول فرما ليتے تو ايک آگ آسمان سے آتي اور اس کو جلا ديتي۔ جب رسول اللہ نے مدينہ طيبہ ميں مقيم يہوديوں کو ايمان لانے کي دعوت دي تو سورہ آل عمران کي آيت 183ميں بيان فرمايا کہ انہوں نے کہا:۔
"يعني اللہ تعاليٰ نے ہم سے يہ طے کر ليا ہے کہ ہم کسي رسول پر اس وقت تک ايمان نہ لائيں جب تک کہ وہ ہمارے پاس ايسي قرباني نہ لائے جسے آگ کها لے"
حالانکہ يہ يہودکي انتہائي غلط بياني تهي ليکن امت محمديہ پر اللہ تعاليٰ کا يہ خاص انعام ہے کہ قرباني کا گوشت ان کے لئے حلال کر ديا گيا ليکن ساته ہي يہ وضاحت فرما دي کہ قرباني کا مقصد اور اس کا فلسفہ گوشت کهانا نہيں بلکہ ايک حکم شرعي کي تعميل اور سنت ابراہيمي ؑ پر عمل کرتے ہوئے ايک جان کو اللہ کي راہ ميں قربان کرنا ہے۔ چنانچہ واضح الفاظ ميں فرمايا:۔
"يعني اللہ کے پاس ان قربانيوں کا گوشت نہيں پہنچتا اور نہ خون پہنچتا ہے بلکہ تمہارا تقويٰ پہنچتا ہے"
يعني قرباني کا گوشت کهانا کوئي مقصد نہيں بلکہ سنت ابراہيمي پر عمل کرتے ہوئے خالص اللہ کے لئے جان قربان کرنا اصل مقصد ہے قرآن حکيم ميں ارشاد ہوا:
"يعني جب ابراہيمؑ کا بي8ا اسماعيل ؑاس قابل ہو گيا کہ باپ کے ساته چل کر ان کے کاموں ميں مدد گار بن سکے تو حضرت ابراہيمؑ نے کہا: اے ميرے پيارے بي8ے! ميں نے خواب ميں ديکها ہے کہ ميں تجهے ذبح کر رہا ہوں، بتاؤ کہ تمہاري کيا رائے ہے؟ سعادت مند بي8ا بهي تو خليل اللہ کا بي8ا تها۔ کہنے لگے: ابا جان آپ وہ کام کر گزريں جس کا آپ کو حکم ديا گيا ہے۔ آپ انشاءاللہ مجهے صبر کرنے والوں ميں سے پائيں گے۔
"جب باپ بي8ا قرباني کے لئے تيار ہو گئے اور باپ نے بي8ے کو قربان کرنے کے لئے چہرہ کے بل کرو8 پر ل8ا ديا" تو ارشاد باري تعاليٰ ہے:۔
"اے ابراہيم آپ نے خواب کو سچا کر دکهايا، اس کے ساته ہي ايک دنبہ حضرت اسماعيلؑ کے بجائے قرباني کے لئے نازل کر ديا"
اللہ تعاليٰ نے اپنے محبوب پيغمبر ابراہيم خليل اللہ کے اس عمل کو پسند فرما کر قيامت تک ان کي ياد کو زندہ رکهنے کے لئے قرباني ہر صاحب استطاعت پر واجب کر دي، ابراہيم خليل اللہ کے کارناموں ميں سے جو چيزيں کسي خاص مقام کے ساته مخصوص ہيں وہ صرف ان مقامات پر حاجي حضرات کے لئے خاص کر دي گئيں، جس ميں جمرات ( کنکرياں مارنا) اور صفا و مروہ کے درميان چکر لگانا اور قرباني کرنا تمام امت مسلمہ کے استطاعت رکهنے والے افراد کے لئے واجب فرمايا۔
چنانچہ خود رسول اکرم اور تمام صحابہؓ اور پوري امت کے مسلمان ہر خطے اور ملک ميں اس پر عمل کرتے رہے اور قرباني کو شعائر اسلام ميں شمار کيا گيا۔ سورة حج کي آيت 36 ميں فرمايا:۔
"يعني قرباني کے اون8 اور گائے کو ہم نے شعائر اللہ يعني اللہ کي عظمت کا نشان بنايا ہے اس ميں تمہارے لئے خير ہے"
اس لئے قرآن مجيد کي تعليم کے مطابق قرباني کا فلسفہ اور اس کي حقيقت يہ معلوم ہوئي کہ انسان قرباني کے ذريعہ اللہ تعاليٰ کے لئے جان قربان کرتا ہے، اس ميں گوشت کهانا مقصود نہيں اور نہ اس ميں ريا کاري دکهاوا آئے اور نہ کوئي اور وسوسہ آنے پائے، يہ خاص اللہ کے لئے جان اور مال کو قربان کرنا ہے۔ اور رسول اللہ کو يہ حکم ديا گيا جو امت کے ايمان کا حصہ ہے کہ:
"آپ کہہ ديجئے کہ ميري نماز اور ميري قرباني اور ميري زندگي اور ميرا مرنا اللہ کے لئے ہي ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے"
اللہ رب العزت ہميں اس اخلاص اور اس جذبہ سے قرباني کرنے کي توفيق عطا فرمائے۔


انقر هنا لقراءة الخبر من مصدره.